کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 136
ایک حدیث میں عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے بندرو ں،اور خنزیروں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا یہ وہی قوم تو نہیں جن کی شکلوں کو الله تعالیٰ نے مسخ کردیا اور بدل دیا تھا؟ اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’الله تعالیٰ نے کسی قوم کو کبھی ہلاک نہیں کیا یا کہا کہ کسی قوم کو مسخ نہیں کیا،جس کی نسل کو باقی رکھا ہو،بندر اور خنزیر تو پہلے ہی موجود تھے۔‘‘(رواہ المسلم)۔ امام بغوی رحمہ اللہ اپنی شہرۂ آفاق تفسیر ’’ معالم التنزیل ‘‘ میں رقمطراز ہیں کہ قُلْ:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب ہے۔بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ اے یہودِنامسعود تمہارا ہمارے متعلق یہ کہنا کہ ہمارا دنیااور آخرت میں بہت کم حصہ ہے اور یہ کہ ہمارا دین تمہارے دین سے ناقص ہے۔حقیقت میں دنیا اور آخرت میں تم جیسے بدکردار لوگوں کا کوئی حصہ نہیں ہے۔کیونکہ ہر بری خصلت تمہارے اندر موجود ہے اور تمہارا ٹھکانا آگ ہے۔ مَثُوْبَۃً:یعنی بلحاظ انجام کے کون شخص گھاٹے میں ہے ؟(آؤ میں بتاتا ہوں) عِنْدَ اللّٰه مَنْ لَّعَنَہُ اللّٰه:آخرت میں خسارہ ان لوگوں کو ہوگا جن کو الله تعالیٰ نے ملعون قرار دیا۔ وَغَضِبَ عَلَیْہ:اور جن پر الله تعالیٰ نے اپنا غضب اور قہر نازل فرمایا۔جیسے یہود۔ وَجَعَلَ مِنْھُمُ الْقِرَدَۃَ وَ الْخَنَازِیْرَ:یعنی یہ کہ ان کی نافرمانیوں کی بنا پران کو بندر اور سور بنا دیا،امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اصحاب السبت کو بندر،اور عیسٰی علیہ السلام کے مائدہ کا انکار کرنے والوں کو خنزیر بنادیا گیا۔ علی بن ابی طلحہ،ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ بندر اور خنزیر دونوں ہی اصحاب السبت میں سے ہیں چنانچہ ان کے نوجوان افراد کو بندر،اور بوڑھوں کو خنزیر بنادیاگیا۔ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْت:یعنی ان میں سے بعض لوگوں کو شیطان کی عبادت کرنے والے بنادیا گیا۔کیونکہ یہ شیطان کی چال اور اس پھندے میں پھنس گئے۔ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَى أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا(سورة الكہف:21) جو لوگ ان کے معاملات پر غالب تھے انہوں نے کہا:’’ہم تو ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ اپنی جانوں پر کھیل جانے والے نوجوانوں کی قبروں پر انہوں نے وہ مذموم اور مکروہ عمل کیا جس کے کرنے والے کی مذمت کی گئی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’ اللہ تعالیٰ یہود و نصارٰی پر لعنت کرے انہوں نے اپنے انبیاء اور بزرگوں کی قبروں کو عبادت گاہ بنالیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کا مقصد اپنی امت کو متنبہ کرنا ہے کہ کہیں وہ بھی ان یہودونصارٰی جیسا