کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 122
مسلمان کا قبروں کی تعظیم کرنا،اور ان پر قبے(ومزار)تعمیر کرنا،وہاں جا کر اور خصوصاً ان کو مرکز ِ توجہ ٹھہرا کر نماز پڑھنا کیوں کر جائز ہو سکتا ہے؟ یہ لوگ اگر ذرا بھی غور و فکر کریں تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ یہ براہِ راست اللہ اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دشمنی اور جنگ کرنے کے مترادف ہے۔اللہ کی قسم یہی وہ دروازہ ہے جس سے یغوثؔ،یعوقؔ،نسرؔ اور اصنام پرستوں میں شیطان داخل ہوا اور قیامت تک یہی ہوتا رہے گا۔پس مشرکین میں دو جُرم بیک وقت جمع ہو گئے:ایک صالحین کی شان میں غُلُوْ،اور دوسرا صالحین کے طریقے کی مخالفت۔اہل توحید کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت سے نوازا کیونکہ یہ اہل اللہ اور صالحین کے نقش قدم پر چلے ان کو اس مقام سے بلند نہ سمجھا جس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو فائز کیا ہے،اور وہ عبدیت کا عظیم مقام ہے،جس میں اُلوہیت کی کوئی بھی خصوصیت نہیں پائی جاتی۔ فإن الصحابة لم يكونوا ليبنوا حول قبره مسجداً،وكل موضع قصدت الصلاة فيه فقد اتخذ مسجداً،بل كل موضع يصلى فيه يسمى مسجداً،كما قال صلى اللّٰه عليه وسلم:جعلت لي الأرض مسجداً وطهوراً صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ توقع نہ تھی کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے ارد گرد مسجد بنا لیں گے کیونکہ جس جگہ نماز پڑھنا مقصود ہو وہ مسجد ہی کا حکم رکھتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ جگہ جہاں نماز پڑھی جائے اُسے مسجد ہی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اُمت کے لئے رُوئے زمین کو پاک صاف اور مسجد قرار دے دیا گیا ہے۔ و لاحمد بسند جید عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ مرفوعا اِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکُھُمُ السَّاعَۃُ وَ ھُمْ اَحْیَائُ ورواہ ابو حاتم فی صحیحہ وَالَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ مسند امام احمد میں بسند جید سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدترین اور شریر لوگ وہ ہوں گے کہ جن کی زندگی میں بڑے بڑے آثارِ قیامت نمودار ہوں گے۔امام ابو حاتم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے کہ(یہ وہ لوگ ہوں گے)جو قبرستانوں میں مسجدیں تعمیر کریں گے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے اصحاب قبرستان میں مسجد تعمیر کرنے کو حرام سمجھتے ہیں۔اس پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ر رحمہ اللہ درج کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ ’’انبیاء و صالحین اور بعض بادشاہوں کی قبروں پر جو مساجد نظر آ رہی ہیں ان کا انہدام ضروری ہے اور ان کو منہدم کرنے میں کسی صاحب علم کو