کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 120
کو اتنا اونچا کر دیا کہ اس میں داخل ہونے کی کوئی صورت باقی نہ رہی۔پھر اس کے ارد گرد چاردیواری تعمیر کی جس کی وجہ سے وہ ایک گھیرے میں آ گئی۔بعد ازاں ان کو یہ خطرہ لاحق ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو قبلہ نہ بنا لیا جائے،کیونکہ وہ نمازیوں کے سامنے پڑتی تھی اور ان کے متعلق یہ گمان کیا جا سکتا تھا کہ وہ عبادت کی صورت میں،اس کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کر دیں گے چنانچہ اس خطرے کے پیش نظر قبر کے جانب شمال میں دونوں طرف دیواریں اس انداز سے تعمیر کی گئیں کہ نمازیوں کے سامنے آنا ممکن نہ رہا۔‘‘ ولمسلم عن جندب بن عبد اللّٰه رضی اللّٰه عنہ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَبْلَ اَنْ یَّمُوْتَ بِخَمْسٍ وَ ھُوَ یَقُوْلُ اِنِّیْ اَبْرَأ اِلَی اللّٰه اَنْ یَّکُوْنَ لِیْ مِنْکُمْ خَلِیْلٌ فَاِنَّ اللّٰه قَدِ اتَّخَذَنِیْ خَلِیْلًا وَ لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ اُمَّتِیْ خَلِیْلًا لَاتَّخَذْتُ اَبَا بَکْرٍ خَلِیْلًا اَلَا وَ اِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذُوْنَ مِنْ قُبُوْرِ اَنْبِیَاِھِمْ مَسَاجِدَ اَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ فَاِنِّیْ اَنْھَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ فقد نهى عنه في آخر حياته،ثم إنه لعن وهو في السياق - من فعله . والصلاة عندها من ذلك وإن لم يبن مسجد،وهو معنى قولها:خشي أن يتخذ مسجداً  صحیح مسلم میں سیدنا جندب بن عبدالله رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پانچ روز قبل یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں تم میں سے کسی کو اپنا خلیل نہیں بنا سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے اور اگر میں اپنی اُمت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو(سیدنا)ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی کو بناتا۔غور سے سنو! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا کرتے تھے۔خبردار! میں تم کو قبروں میں مساجد تعمیر کرنے سے منع کرتا ہوں۔اس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری زندگی میں روکا تھا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم موت وحیات کی کشمکش میں تھے کہ یہود ونصاریٰ اور اُس شخص پر جو قبروں میں مسجد بنا کر یا بغیر مسجد بنائے نماز پڑھے،لعنت فرمائی ہے۔مذکورہ مفہوم اور اُمُّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے فرمان کہ’’ خَشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا ‘‘ میں کوئی فرق نہیں بلکہ یہ ہم معنی اور ہم مطلب عبارات ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشادِ گرامی سے معلوم ہوا کہ خلت کا مقام محبت سے کہیں بلند ہے۔بعض لوگ یہ مغالطہ دیتے ہیں کہ محبت کا مقام اور درجہ خلت سے بڑھا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حبیب کے لقب سے نوازا ہے۔یہ اُن لوگوں کی جہالت ہے۔وجہ یہ ہے کہ محبت