کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 11
کِتَابُ التَّوْحِیْدِ توحید کی کتاب توحید کی دو قسمیں ہیں۔توحید در معرفت و اثبات۔یہ توحید ربوبیت و اسماء اور صفات ہے۔۱۔توحید در طلب و قصد۔یہ توحید الوہیت و عبادت سے موسوم ہے۔ پہلی یہ کہ:اللہ تعالیٰ کی ذات،اس کی صفات،اس کے افعال اور اس کے اسماء کی حقیقت کا اثبات،اپنی کتب کے ذریعہ اس کا تکلم،اپنے بندوں میں سے جس سے چاہے اس کی تکلیم،اس کی قضا و قدر اور حکمت کا اثباتِ عمومی۔قرآن کریم نے توحید کی اس نوع کو نہایت وضاحت سے بیان فرمایا۔ توحید کی دوسری قسم یعنی توحید الوہیت و توحید عبادت کا حکم قرآن مجید میں ہے۔قرآن مجید کی اکثر سورتیں بلکہ قرآن کریم کی ہر سورت توحید کی دونوں قسموں کو متضمن ہے اور ان کی شاہد اور ان کی داعی ہے۔ وہ توحید جو انبیائے کرام علیہم السلام لے کر دنیا میں تشریف لائے وہ اللہ تعالیٰ کے لئے اثباتِ اُلوہیت کو متضمن ہے اور وہ ہے ’’لا اِلٰہ الا الله‘‘ کی شہادت دینا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ:صرف اُسی کی عبادت کی جائے،اُسی پر توکل کیا جائے،اُسی کی رضا کے لئے دوستی کی جائے،اُسی کے لئے دشمنی کے پیمانے مقرر کئے جائیں،اُسی کی طرف رجوع کیا جائے صرف اسی کی وجہ سے عمل کی دیواریں اُستوار کی جائیں۔یہ سب صرف اس لئے ہے کہ اُسی سے ان اسماء و صفات کا اثبات ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لئے ثابت کئے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ تمہارا معبود ایک اللہ ہی ہے اس رحمن و رحیم کے سواء کوئی معبود نہیں ہے۔ توحید یہ نہیں ہے جیسا کہ فلسفیوں اور اہل تصوف کا نظریہ ہے کہ یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ جب انہوں نے یہ بات دلیل سے ثابت کر دی تو غایت توحید کا اثبات کر دیا۔جب انہوں نے اس کی شہادت دی تو غایت توحید میں فنا ہو گئے۔پس جب انسان ان صفات کا اقرار کر لیتا ہے جن کا اللہ تعالیٰ مستحق ہے اور اس کی تنزیہہ