کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 42
غیر حدیث نبوی کو حدیث نبوی سمجھنے اور قرار دینے میں دلیری نہ کریں۔ کہیں آپ حدیث نبوی ” مَن قال علَيَّ ما لمْ أقُلْ“الخ کی زد میں نہ آجائیں پھر کسی روایت کے سنن ابن ماجہ میں ہونے کا یہ مطلب کہاں ہے کہ وہ روایت صحاح ستہ میں آگئی؟لہٰذا آپ کا قول”صحاح ستہ میں آنے“الخ نرا مغالطہ ہے ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ صحاح ستہ میں شامل کتاب سنن ابن ماجہ میں یہ روایت موجود ہے مگر آپ کو علم ہونا چاہیے کہ سنن ابن ماجہ میں ثابت وغیرثابت ملی جلی احادیث ہیں۔ لہٰذا ہم کسی روایت کے صرف ابن ماجہ میں آنے کے سبب اسے قبول کرنے کے پابند نہیں۔ خدا خوفی سےکام لیں۔ آخر آپ نے اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے وہاں اس قسم کے پیچوں اور مغالطوں سے تو کام نہیں چلے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سمجھنے اور اسے قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آپ مزید لکھتے ہیں”نیز غور فرمائیں یہ حدیث آپ اس لیے تو رد نہیں کررہے کہ آپ کے عقائد سے ٹکراتی ہے۔ غالباً ایسا ہی ہے۔ “ (بزعم شما آپ کا پرچہ دوم ص2) جواباً عرض ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ان لوگوں میں شامل ہیں جو لوگ اپنے عقائد اعمال اور اقوال کو قرآن مجید اور احادیث ثابتہ کے مطابق بنانےکے لیے ہمہ وقت کمر بستہ رہتے ہیں ہم ان لوگوں میں سے ہر گز نہیں جو لوگ قرآن مجید اور احادیث ثابتہ کو موڑ توڑ کر اپنے بزرگوں کے عقائد اعمال اور اقوال کے مطابق بنانے کے رسیا، خوگر اور عادی ہیں اور نہ ہی ہم ان لوگوں کے زمرہ میں شامل ہیں جو اپنے بڑوں کے عقائد اعمال اور اقوال کو ثابت کرنے کی خاطر احادیث وضع کرتے یا غیر ثابت احادیث کو قابل استدلال بنانے کی خاطر مٹی، کے ستونوں کو سونے کا دکھانے کے لیےخام اور ناکام کوشش کیا کرتے ہیں۔ ہم جو اس روایت” لَوْ عَاشَ “الخ کو رد کرتے ہیں تو صرف اس لیے کہ یہ آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اگر ہمت ہے تو آپ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہونا ثابت فرمادیں پھر