کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 37
ہو جائے وہ نہیں آیا کرتا“درست نہیں۔ نیز اس قاعدہ کی روسے آپ کا مرزا صاحب کو مسیح عیسیٰ بن مریم قراردینا بھی غلط ٹھہرا ؎ لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا باقی رہیں مثیل، شبیہ اور مجازی والی باتیں تو ان کا کتاب وسنت میں کوئی ثبوت نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ” لَيَنْزِلَنَّ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ“الخ نہ کہ” لَيَنْزِلَنَّ فِيكُمْ مَثِیْلُ ابْنُ مَرْيَمَ اَوْ شَبیْھُہ نیز آپ لکھتے ہیں”معترض ان دلائل کے سبب اپنی عاجزی کا اظہار یوں کرتے ہیں”امکان و عدم امکان والی بحث کو چھوڑیں نیز صداقت و عدم صداقت مرزا صاحب والی بحث میں پڑنے کی کوئی ضرورنہیں۔ “(ص1)یہ صورت احوال الخ(بزعم شماآپ کاپرچہ دوم ص1) 1۔ یہ نری لفاظی ہے یاد رہے یہاں لفاظ سے کام نہیں چلے گا۔ یہاں تو دلائل درکار ہیں بار بارلکھ چکا ہوں کہ آپ نے ابھی تک اپنے دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“کی قرآن وحدیث سے کوئی ادنیٰ سی دلیل بھی پیش نہیں کی اور نہ ہی آئندہ پیش کرنے کی آپ سے توقع ہے، کیونکہ اس دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“کا قرآن و حدیث میں محکم کیا غیر محکم ثبوت ہونا بھی امر محال ہے تو پھر آپ کا مجھ پر”ان دلائل کے اپنی عاجزی“الخ کی پھبتی کسنا کیا معنی رکھتا ہے؟ہاں اس طرح آپ کا دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“کی قرآن و حدیث سے کوئی ایک دلیل بھی پیش کرنے سے عاجز آجانےاور قاصر رہنے پر پردہ پوشی کی ایک بھونڈی صورت اختیار فرمانے کی ضرور کوشش کر رہی ہیں جسے ہر گز بار آور نہیں ہونے دیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ تو چاروناچار آپ کو اپنے دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“کے قرآن کریم اور احادیث محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دلائل پیش کرنے کی طرف پلٹنا ہی پڑے گا۔