کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 36
سے کیسے دلائل ہیں؟ وہ الزام ہم کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا 2۔ آپ کا کہنا”اور دوسری طرف حضور کے بعد امتی نبی کی بجائے ایک مستقل نبی کے منتظر ہیں“مجھ پر بہتان ہے۔ آنے والے نبی اللہ کے متعلق میرا اور ہرمسلمان کا عقیدہ وہی ہے جو صحیح مسلم کی حدیث نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ میں بیان ہوا ہے کہ وہ نبی اللہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہی ہیں نیز صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” لَيَنْزِلَنَّ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ“الخ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ” لَيَنْزِلَنَّ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ“ الخ ضرور بالضرور نازل ہوں گے تم میں ابن مریم الخ آپ کے قول”حضرت عیسیٰ علیہ السلام جورَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ ہیں وہ امت محمدیہ میں نہیں آسکتے“(بزعم شما آپ کا پرچہ دوم ص2)کی تغلیط وتردید کر رہے ہیں لہٰذا آپ کا قول”جو فوت ہو جائے نہیں آیا کرتا“بھی غلط ٹھہراکیونکہ آپ کے عقیدہ کے لحاظ سے اگر بالفرض حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام کوفوت شدہ ہی تصور کر لیا جائے تو بھی وہ آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان” لَيَنْزِلَنَّ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ “ا لخ کی رُوسے ضروربالضرور امت محمد یہ میں تشریف لائیں گے نیز قرآن مجید میں ہے۔ ”ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ“الخ پھر اٹھایا ہم نے تمھیں تمھارے فوت ہو جانے کے بعد الخ”أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰه مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ“الخ کیا نہیں دیکھا آپ نے ان لوگوں کو طرف جو نکلے اپنے گھروں سے درانحالیکہ وہ ہزاروں تھے فوت ہونے کے ڈر کے مارے تو کہا ان سے اللہ تعالیٰ نے فوت ہو جاؤ پھرزندہ کیا اس نے انہیں الخ”فَأَمَاتَهُ اللّٰه مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ“الخ پس فوت کیا اس کو اللہ تعالیٰ نے سو سال پھر اٹھایا اس نے اس کو الخ ان اور ان جیسی دیگر آیات مبارک سے ثابت ہواکہ آپ کا قاعدہ”جو فوت