کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 33
مختلف حکمتوں کی بنا پر امت کے سامنے بیان فرمایا” الخ(بزعم شما آپ کا پرچہ دوم ص 1)تو آپ کےاس دوسرے دعویٰ کی روسے آپ کا فرض ہے کہ آپ سرورانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث پیش فرمائیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کا مسیح، مہدی اور عیسیٰ بن مریم وغیرہ ہونا بیان فرمایا ہو ورنہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ومَن قال علَيَّ ما لمْ أقُلْ الخ جو مجھ پر وہ بات کہے جو میں نے نہیں کہی الخ کی زد میں آنےسے ہر گز نہیں بچ سکتے۔ دوسروں کو خدا خوفی سےسوچنے کی تلقین کرنے والوخود بھی تو خدا خوفی سے سوچو اور بولو: (أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ)الایۃ
امکان وعدم امکان نبوت والا مسئلہ
اس عنوان کے تحت بندہ نے لکھا تھا”آپ نے اپنی اس تحریر میں امکان و عدم امکان نبوت کے مسئلہ بحث کی ہے جو فی الواقع غیر مفید ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری اس بات چیت میں بھی ذرہ برابر فائدے کی حامل نہیں اولاً تو اس لیے کہ ہماری اس بات چیت کا موضوع ہے آپ کا دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“نہ کہ امکان وعدم امکان نبوت اور ثانیاًاس لیے کہ اگر آپ بالفرض امکان وعدم امکان نبوت والے مسئلہ کو اپنی خواہش کے مطابق ہی حل کر لیتے ہیں تو بھی اس سے آپ کا مدعا”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“تو ہر گز ثابت نہیں ہو گالہٰذاآپ اپنے دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“کی قرآن کریم اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث سے کوئی ایک ہی دلیل پیش فرمادیں اور امکان و عدم نبوت والی بحث کو چھوڑیں نیز صداقت وعدم صداقت مرزا صاحب والی بحث میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جب آپ اپنا مندرجہ بالا دعویٰ ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“قرآن کریم اور آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حدیث سے ثابت فرمالیں گے تو اس قسم کی ابحاث خود بخود حل ہو