کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 31
مگر ان تینوں روایات سے کوئی ایک روایت بھی آپ کے دعویٰ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“ پر دال نہیں ہے الغرض مرزا غلام احمد کااُمتی نبی ہونا ان تمام آیات وروایات میں سے کسی کا نہ ترجمہ ہے اور نہ ہی مطلب۔ مرزا صاحب کے اقوال نہ قرآن ہیں اور نہ ہی حدیث آپ نے اپنی تحریر میں مرزا صاحب وغیرہ کے کچھ اقوال بھی نقل کیے تھے جن کے جواب ورد میں بندہ نے لکھا تھا”آپ نے خود ہی لکھاہے“ اس دعویٰ کے دلائل قرآن کریم اور احادیث سے پیش کرنا مجھ پر لازم ہے“ اورواضح ہے کہ مرزا صاحب کے اقوال ہمارے نزدیک نہ تو قرآن ہیں اور نہ ہی حدیث۔ اس لیے آپ کا اپنی تحریر میں مرزا صاحب کے اقوال کو نقل کرنا بے کار ہے۔ نیز روایت لو عاش پر ملا علی قاری کا نوٹ نہ قرآن ہے اور نہ ہی حدیث اس لیے آپ پر ابھی تک لازم ہی ہے کہ آپ اپنے دعویٰ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“ کے دلائل قرآن کریم اور صحیح حدیث سے پیش فرمائیں(میرا رقعہ نمبر 2ص 2) لہٰذا آپ کا اب کے پھر لکھنا ”امر دوم اعنی بموجب حکم الٰہی اس امکانی مقام پر فائز ہونے کا دعویٰ میں نے حضور کی حلفیہ تحریرات کی رو سے پیش کیا نیز یہ وحی الٰہی کہ”جَعَلنَاكَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ“(بزعم شما آپ کا پرچہ دوم ص 1) بے سود ہے کیونکہ آپ کے حضور مرزا غلام احمد قادیانی کے اقوال حلفیہ وغیر حلفیہ نہ قرآن ہیں اور نہ حدیث اور آپ اپنی 24جنوری والی تحریر کی رُو سے قرآن وحدیث پیش کرنے کے پابند ہیں اب ذرا آپ بھی خدا خوفی سے سوچ لیں۔ آیا مرزا صاحب کے اقوال پیش کرنے میں آپ کا رخ اصل موضوع کی طرف ہی تھا؟توحضرت! آپ سے بار بار مطالبہ کیاجارہا ہے کہ آپ اپنی ہی 24جنوری والی تحریر کا پاس رکھتے ہوئے اپنے دعویٰ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“ کی کوئی ایک ہی دلیل قرآن کریم اور آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث و