کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 28
نے لکھا ہے”اس دعویٰ کے دلائل قرآن کریم اور احادیث سے پیش کرنا مجھ پر لازم ہے“مگر آپ نے اپنی اس حالیہ تحریر پر”پرچہ دوم“کے لفظ لکھ کر اپنی 24؍جنوری والی پہلی تحریر کو نظر انداز فرمادیا ہے تو واقع کے لحاظ سے آپ کی یہ حالیہ تحریر پرچہ سوم ہے نہ کہ دوم۔
بندہ نے لکھا تھا”جس سے (آپ کی پہلی تحریر سے) پتہ چل رہا ہے کہ آپ اس تحریر سے قبل زبانی بات چیت میں مرزا صاحب کے امتی نبی ہونے کی کتاب وسنت سے کوئی دلیل پیش نہ کرسکے تھے ورنہ آپ یوں لکھتے کہ”اس دعویٰ کے دلائل قرآن کریم اور احادیث سے“الخ (میرا رقعہ نمبر2ص1۔ ) اس کو پڑھ کر آپ لکھتے ہیں”مجھےافسوس ہے کہ معترض اپنے علم سے بڑھ کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے پرچہ کے آغاز میں فرماتے ہیں کہ چونکہ میں نے لکھا تھا کہ حضرت مرزا صاحب کی صداقت پر قرآن وحدیث سے دلائل پیش کرنا مجھ پر لازم ہے لہٰذا ثابت ہوا کہ اس تحریر سے پہلے میں کوئی دلیل پیش نہ کرسکا کسی سے علم منطق کی ابجد سیکھ لیں تو بہتر ہے خدا خوفی سے سوچیں کیا میں نے تحریری پرچہ میں مذکور قرآن وحدیث والے دلائل مذکورہ تحریر سے پہلے زبانی گفتگو میں آپ کے سامنے نہیں بیان کیے تھے“۔ (بزعم شما آپ کا پرچہ دوم ص 2)
آپ کے اس بیان میں کئی ایک نقص ہیں:
1۔ آپ کا قول”میں نے لکھا تھا کہ حضرت مرزا صاحب کی صداقت پر قرآن وحدیث سے دلائل پیش کرنا مجھ پر لازم ہے“ نا درست ہے کیونکہ جو کچھ آپ نے اپنی 24جنوری والی تحریر میں لکھا وہ من وعن اوپر درج کیا جاچکا ہے۔ ایک دفعہ پھر سن لیں آپ نے اپنے 24جنوری والے پرچہ میں لکھاتھا ’’دعویٰ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“اس دعویٰ کے دلائل قرآن کریم اور احادیث سے پیش کرنا مجھ پر لازم ہے‘‘ (آپ کی 24جنوری والی تحریر) غور فرمائیں دونوں باتوں” حضرت مرزا صاحب کی صداقت پر“الخ اور”دعویٰ“حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں۔ اس دعویٰ کے دلائل قرآن کریم“الخ میں کتنا فرق ہے؟