کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 22
نقل کرنا بے کارہے نیز روایت لَوْ عَاشَ پر ملا علی قاری کا نوٹ نہ قرآن ہے اور نہ ہی حدیث اس لیے آپ پر ابھی تک لازم ہی ہے کہ آپ اپنے دعویٰ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“کے دلائل قرآن کریم اور صحیح حدیث سے پیش فرمائیں۔
23؍رجب1403ھ ابن عبدالحق بقلمہ
سرفراز کالونی۔ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ
مرزائی مربی کی تیسری تحریر
أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ،
پرچہ دوم۔۔ ۔ ۔ حصہ اول۔۔ ۔ ۔ بجواب”معترض“۔۔ ۔ ۔ ۔ ص1
سیدنا حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام بموجب حکم الٰہی وہ موعودوجود ہیں جسے ہمارے آقا و مولا سرورانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیح، مہدی اور عیسیٰ بن مریم وغیرہ ناموں کے ساتھ مختلف حکمتوں کی بناء پر، امت کے سامنے بیان فرمایا اور اُمتیوں کو تاکید فرمائی کہ جب وہ آئے تو خواہ برف پرسے گھسٹ کرجانا پڑےاس کے پاس پہنچو، بیعت کرو اور اسے میراسلام پہنچاؤ۔ حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نے بموجب حکم الٰہی اس مقام پر منجانب اللہ فائز ہونے کا دعویٰ فرمایا اور تفصیلاً بتایا کہ اس موعود کا مقام ”امتی نبی“کا مقام ہے۔
تاریخ انبیاء واقوام شاہد ہے کہ کسی بھی آنے والے کو اہل دنیا نے فوراً سر آنکھوں پر نہیں بٹھایا بلکہ ہمیشہ تمام گروہوں نے اس کی تکذیب و تکفیر کرتے ہوئے مخالفت واستہزاء کا طریق اپنایا۔ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آنے والا موعود کسی ایک فرقہ، عالم، مولوی یا حافظ وغیرہ کی خواہشات وتوقعات کے عین مطابق نہیں آسکتا۔ اگر وہ کسی ایک فرقہ وغیرہ کے اعتقادات کے مطابق آتا ہے تو دیگر تمام فرقے فوراً تکذیب کر کے مختلف معیار اپنی خواہشات کی تکمیل میں پیش کریں گے۔ اسی لیے آنے والا موعود کسی ایک فرقہ یا شخص کے اعتقادات و نظریات کا پابند نہیں بلکہ حکم و عدل بیان کیا گیا۔
اہل فہم کے لیے میں نے، حضرت صاحب علیہ السلام کے صد ق دعویٰ تک