کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 197
چیزیں وہ ہیں جو سیاق سے معلوم ہو رہی ہیں۔ نصاً کسی لفظ کا ترجمہ نہیں لیکن یہ دونوں باتیں آپ کو بھی مسلم ہیں۔ تیسری چیز جو جواب سے سامنے آرہی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہ کوئی ایسی نماز ہے جو سارے سال میں ادا ہوتی ہے۔ رمضان کے ساتھ خاص نہیں اور یہ وہ چیز ہے جو عبارت جواب کا صاف صاف ترجمہ ہے۔ ما كانَ يَزِيدُ في رَمَضانَ ولا في غيرِهِ۔ اس پر دلالت كرتا ہے۔ لیکن یہ آپ[1] کومسلّم نہیں۔ شاید صرف اس لیے کہ پھر پیش کردہ دلیل ختم ہوکر رہ جاتی ہے۔ اورچوراہے پر عمارت گرتی نظر آرہی ہے۔ صلوٰۃ تراویح وہ نماز ہے جورمضان کے ساتھ خاص ہے۔ حدیث کی عبارت کوئی اورنماز بتلا رہی ہے۔ جورمضان کے ساتھ خاص نہیں اقوال رجال کےجواب میں اقوال رجال پیش ہوچکے ہیں اب اپنے الفاظ آپ پر چسپاں کریں۔ کیا امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ محدثین کم فہم تھے۔ جواب اپنی اجتہادی بصیرت سے پیش کریں۔ اورمیرے اعتراض کاحل کریں ورنہ دلیل واپس لیں۔ آنحضرت[2] صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعت نماز تراویح ادا کرتے تھے؟آپ پر قوی دلیل سے پیش کرنا لازم ہے کیونکہ آپ نے ہی استدلال کا یہ رنگ اختیار کیا ہے۔ میں نے تو سائب بن یزید کی روایت پیش کی
[1] ۔ قاضی صاحب نے گفتگو شروع کردی تھی۔ لیکن انہیں آج تک ہمارے مسلّمات کا بھی علم نہیں ہوسکا۔ قاضی صاحب حدیث عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے یہ انکشاف کررہے ہیں کہ جو فعل رمضان کے علاوہ بھی کیاجاسکے وہ ساراسال کرناپڑتاہے۔ رمضان کے علاوہ بھی نفلی روزے رکھے جاسکتےہیں لیکن قاضی کے نزدیک وہ روزے ساراسال رکھنے پڑ جائیں گے۔ پھران کی اقتداء میں یہی کہنا پڑیگا۔ ع یہی صلہ تیری وفا سے ملا۔
[2] ۔ یہ حافظ عبدالمنان صاحب کاسوال ہے جس کاابھی تک قاضی صاحب جواب نہیں دے سکے ہیں۔ البتہ یہ کہہ رہے ہیں کہ حافظ عبدالمنان پرقوی دلیلیں پیش کرنا لازم ہے۔ اور انہوں نے قوی بلکہ اقوی دلیل سےثابت کردیاہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعت نماز تراویح پڑھا کرتے تھے؟