کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 18
2۔ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ۔ الخ کی رُو سے جھوٹے مدعی کو مفتری علی اللہ کو خدا خود ہلاک کرتا ہے۔ اس معیار کے مطابق جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی روشن ہے اسی طرح آپ کے بروز کی صداقت عیاں ہے۔
3۔ جھوٹا موت کی تمنا نہیں کرتا جیسا کہ قرآن کریم کی کئی آیات سے واضح ہے۔ حضرت مرزا صاحب نے بارہا خدا کے حضور مناجات کی ہے کہ اگر تیری نظر میں میں جھوٹا اور مفتری ہوں تو مجھے ہلاک وبرباد کردے۔ اسکے باوجود آپ کا پھلنا پھولنا آپ کی صداقت پر دلیل ہے۔
4۔ فَلا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا إِلا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ۔ کے مطابق کثرت سے غیب پر اطلاع صرف خدا اپنے رسولوں کو دیتاہے حضرت مرزاصاحب پر خدا نے بےشمار غیب کی باتیں آشکار کیں جو ہر دور میں پوری ہورہی ہیں۔ آج بھی ہورہی ہیں۔ اور یہ آپ کی صداقت کا زبردست ثبوت ہے۔
۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مسک الختام
حضرت مرزا صاحب علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
”یہ سلسلہ آسمان سے قائم ہوا ہے۔ تم خدا سے مت لڑو۔ تم اس کو نابود نہیں کرسکتے اس کا ہمیشہ بول بالا ہے۔ اپنے نفسوں پر ظلم مت کرو اور اس سلسلہ کو بے قدری سے نہ دیکھو جو خدا کی طرف سے تمہاری اصلاح کے لیے پیدا ہوااور یقیناً سمجھو کہ اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا اور کوئی پوشیدہ ہاتھ اس کے ساتھ نہ ہوتا تو یہ سلسلہ کب کا تباہ ہوجاتا اورایسامفتری جلد ہلاک ہوجاتاکہ اب اس کی ہڈیوں کابھی پتہ نہ چلتا۔ اپنی مخالفت کے کاروبار میں نظر ثانی کرو۔ کم از کم یہ تو سوچو کہ شاید غلطی ہوگئی ہو اور شاید یہ لڑائی تمہاری خدا سے ہو“۔ (اربعین نمبر 4۔ ص 27)
وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ للّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
محمد اعظم مربی انچارج ضلع گوجرانوالہ
1983؍4؍27