کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 16
مگر بغیر کسی جدید شریعت کے۔ اس طور کا نبی کہلانے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا بلکہ انہی معنوں سے خدا نے مجھے نبی اور رسول کہہ کے پکارا ہے“۔ (ایک غلط فہمی کا ازالہ ص 7۔ 6)
3۔ ”یہ شرف مجھے محض آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے حاصل ہوا ہے۔ اگر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت نہ ہوتا اور آپ کی پیروی نہ کرتا تو اگر دُنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی میں کبھی یہ شرفِ مکالمہ ومخاطبہ نہ پاتا کیونکہ اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں۔ شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے مگر وہی جو پہلے اُمتی ہو پس اسی بناء میں اُمتی بھی ہوں اور نبی بھی اور میری نبوت یعنی مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ایک ظل ہے اور بجز اس کے میری نبوت کچھ بھی نہیں وہی نبوت ِمحمدیہ ہے جو مجھ پرظاہر ہوئی ہے اور چونکہ میں محض ظل ہوں اور اُمتی ہوں اس لیے آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے کچھ کسر شان نہیں“۔ (تجلیات الٰہیہ ص 24)
4۔ خدا نے آپ کو فرمایا:”جَعَلنَاكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ “ کہ ہم نے تجھے المسیح ابن مریم بنادیا ہے۔
۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نوٹ: 1۔ حضرت مرزا صاحب علیہ السلام کو امتی نبوت کا مقام ملنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا نتیجہ واثر ہے۔ کیونکہ:
”اللہ جل شانہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو صاحبِ خاتم بنایا یعنی آپ کو افاضہ کمال کےلیے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خاتم النبیین ٹھہرا یعنی آپ کی پیروی کمالاتِ نبوت بخشتی ہےاورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی“۔
(حقیقۃ الوحی ص 97)