کتاب: مکالمات نور پوری - صفحہ 15
ب۔ حضرت مرزاصاحب علیہ السلام کا دعویٰ منجانب اللہ:
1۔ ”مجھے خُدا کی پاک اور مطہر وحی سے اطلاع دی گئی ہے کہ میں اس کی طرف سے مسیح موعود اور مہدی معہود اوراندرونی وبیرونی اختلافات کا حکم ہوں۔ یہ جو میرا نام مسیح اورمہدی رکھا گیاہے ان دونوں ناموں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مشرف فرمایا اور پھر خدا نے اپنے بلاواسطہ مکالمہ سے یہی میرا نام رکھااور پھر زمانے کی حالتِ موجودہ نے تقاضا کیا کہ یہی میرا نام ہو“۔ (اربعین حصہ اول ص 3)
2۔ مجھے اس خُدا کی قسم ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور جس پر افتراء کرنا لعنتیوں کا کام ہے کہ اس نے مسیح موعود بنا کر مجھے بھیجا ہے اور میں جیسا کہ قرآن شریف کی آیات پر ایمان رکھتا ہوں ایسا ہی بغیر فرق ایک ذرہ کے خدا کی اس کھلی کھلی وحی پر ایمان لاتا ہوں جو مجھے ہوئی جس کی سچائی اس کے متواتر نشانوں سے مجھ پر کھل گئی ہے اورمیں بیت اللہ میں کھڑے ہو کر یہ قسم کھاسکتا ہوں کہ وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے وہ اسی خدا کا کلام ہے جس نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام اورحضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا کلام نازل کیا تھا۔ میرے لیے زمین نے بھی گواہی دی اور آسمان نے بھی۔ اس طرح پر میرے لیے آسمان بھی بولا اورزمین بھی کہ میں خلیفۃ اللہ ہوں۔ مگر پیشگوئیوں کے مطابق ضروری تھا کہ انکار بھی کیاجاتا اس لیے جن کے دلوں پر پردے ہیں وہ قبول نہیں کرتے۔ میں جانتا ہوں کہ خدا میری تائید کرے گا جیسا کہ وہ ہمیشہ اپنے رسولوں کی تائید کرتارہا ہے کوئی نہیں جو میرے مقابل پر ٹھہر سکے کیونکہ خداکی تائید ان کے ساتھ نہیں۔ اور جس جس جگہ میں نے نبوت اوررسالت سے انکار کیا ہے صرف ان معنوں میں کیا ہے کہ میں مستقل طور پر نبی ہوں مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتدا سے باطنی فیوض حاصل کرکے اور اپنے لیے اس کا نام پاکر اس کے واسطہ سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہےرسول اور نبی ہوں