کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 99
ملاحظہ:…قرآن کریم کی اکثر سورتوں کی آیات کی ابتداء ان خطابات سے نہیں ہوتی، اس لیے اس ضابطے پر اتفاق نہیں کیا جا سکتا۔ مثلاً ٭ سورۃ البقرہ مدنی سورت لیکن اس میں ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ.﴾ (البقرہ: ۲۱) اسی طرح یہ آیت بھی ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ.﴾ (البقرہ: ۱۶۸) ٭ سورۃ النساء مدنی ہے، لیکن اس کی ابتداء میں یا ایھا الناس سے خطاب کیا گیا ہے۔ ٭ سورت حج مکی ہے جب کہ اس کی آیت نمبر ۷۷ ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ.﴾ (الحج: ۷۷) قرآن کریم میں چوں کہ اللہ تعالیٰ ساری مخلوق کو مخاطب کرتے ہیں ، اس لیے اہل ایمان سے ان کی صفت، نام اور جنس کے ذریعے خطاب کیا گیا ہے۔ اسی طرح اس میں غیر مومنوں کو عبادت کرنے اور مومنوں کو اس عبادت پر ثابت قدم رہنے اور آگے بڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مکی اور مدنی آیات کے امتیازات: اہل علم نے مکی اور مدنی سورتوں پر غوروفکر کرنے کے بعد ان میں قیاسی ضابطوں کا استنباط کیا، جن سے ان کے اسلوب اور ان میں شامل موضوعات کی وضاحت ہوتی ہے، ان قواعد وضوابط سے درج ذیل خصوصیات ملتی ہیں : ۱۔ ہر وہ سورت جس میں سجدہ ہے وہ مکی ہے۔ ۲۔ ہر وہ سورت جس میں لفظ ’’کَلاّ‘‘ ہے مکی ہے، یہ لفظ قرآن کے آخری نصف میں ہی وارد ہوا ہے، جو کہ پندرہ سورتوں میں تینتیس (۳۳) مرتبہ آیا ہے۔ ۳۔ ہر وہ سورت جس میں یا ایھا الناس ہے اور اس میں یا ایھا الذین امنو نہیں وہ مکی