کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 98
﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَہْلِہَا﴾ (النساء: ۵۸) فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں کعبۃ اللہ کے اندر نازل ہوئی تھی۔ اسی طرح حجۃ الوداع کے موقع پر یہ آیت نازل ہوئی: [1] ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدہ: ۳) یہ پہلی رائے اپنی عمومیت اور محدود ہونے کی وجہ سے بعد والی آراء سے بہتر ہے۔ ۲۔محلِ نزول کا اعتبار: مکی آیات وہ ہیں جو مکہ یا اس کے آس پاس مثلاً منیٰ، عرفات اور حدیبیہ وغیرہ میں نازل ہوئیں ، جب کہ مدنی آیات وہ ہیں جو مدینہ یا اس کے قریبی علاقوں مثلاً احد، قباء اور سلع وغیرہ میں نازل ہوئیں ۔ اس رائے کے لحاظ سے کچھ آیات وسور مکی اور مدنی ترتیب میں آہی نہیں سکتیں ، مثلاً جو آیات سفر، تبوک یا بیت المقدس میں نازل ہوئیں وہ اس تقسیم میں آتی ہی نہیں ۔ اس طرح انہیں مکی یا مدنی نہیں کہا جائے گا۔ اسی طرح جو آیات ہجرت کے بعد مکہ میں نازل ہوئیں انہیں بھی مکی کہا جائے گا۔[2] ۳۔ مخاطب کا اعتبار: مکی آیات وہ ہیں جن میں خطاب اہل مکہ کو ہے، جب کہ مدنی آیات میں اہل مدینہ کو مخاطب کیا گیا ہے۔ اس رائے کے مطابق جن آیات میں یا ایھا الناس کہا گیا ہے وہ مکی ہیں اور جن میں یا ایھا الذین امنوا کہا گیا ہے وہ مدنی ہیں ۔
[1] حالاں کہ سورۃ النساء اور المائدہ دونوں مدنی سورتیں ہیں ۔ ( مترجم) [2] سورۃ الفتح سفر میں نازل ہوئی، سورۃ التوبہ کی آیت: ﴿لَوْ کَانَ عَرَضًا قَرِیْبًا وَّ سَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوْکَ وَ لٰکِنْ بَعُدَتْ عَلَیْہِمُ الشُّقَّۃُ وَ سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَکُمْ یُہْلِکُوْنَ اَنْفُسَہُمْ وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَ.﴾ (التوبہ: ۴۲) تبوک میں نازل ہوئی، اسی طرح سورۃ الزخرف کی آیت ﴿وَاسْاَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُسُلِنَا اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ آلِہَۃً یُعْبَدُوْنَ.﴾ (الزخرف: ۴۵) اسراء کی رات بیت المقدس میں نازل ہوئی تھی۔ (ع۔م)