کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 96
باتوں کی وضاحت ہوتی ہے۔ ۳۔ اس کی بدولت قرآن کی آیات میں سیرۃ نبوی کی واقفیت حاصل ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکی اور مدنی دور میں وحی کی ابتداء سے لے کر قرآن کریم کی آخری آیت کے نزول تک دعوت میں مشغول رہے اور برابر آپ پر وحی نازل ہوتی رہی۔ قرآن ہی وہ اصل مصدر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو بغیر کسی شک اور شبہ کی گنجائش کے بیان کرتا ہے، نیز سیرت نگار بھی اس کی موافقت کرتے ہیں اور جب ان روایات میں اختلاف ہو تو اس اختلاف کو ختم کرنے کے لیے یہی چیز ایک سہارا بنتی ہے۔ مکی اور مدنی کی معرفت اور فرق مکی اور مدنی کی پہچان کے لیے علماء دو بنیادی طریقوں پر اعتماد کرتے ہیں : ۱۔ المنھج السماعی النقلی ۲۔ المنھج القیاسی الاجتہادی ۱۔ المنھج السماعی النقلی: اس کا دارومدار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی صحیح روایات پر ہے، جو وحی نازل ہونے کے دور میں موجود تھے اور اس کے نزول کا مشاہدہ کرنے والے تھے۔ ان کے بعد تابعین ہیں ، جنہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے علم حاصل کیا اور آیات کے نزول، کیفیت اور ان کے شانِ نزول کو ان سے سنا، مکی اور مدنی آیات کے بارے گزشتہ مثالیں اسی طرح ہی لوگوں تک پہنچیں جو اس معاملے میں بہترین راہنمائی کرتی ہیں ۔ تفسیر بالماثور کی کتب، شانِ نزول کے بارے کی جانے والی تالیفات اور علوم القرآن کی مباحث اس قسم کی روایات سے بھری پڑی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ بھی مروی نہیں ، کیوں کہ ان باتوں کا علم امت کے لیے اس علم کی طرح واجب نہیں ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ، ہاں اتنا علم ضرور ہونا چاہیے جس سے ناسخ اور منسوخ کی پہچان ہو سکے۔ قاضی ابوبکر بن الطیب باقلانی اپنی کتاب ’’الانتصار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ مکی اور مدنی کی