کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 93
۱۳۔ سردی اور گرمی میں نازل ہونے والی آیات:
گرمی میں نازل ہونے والی آیات میں علماء سورت نساء کے آخری آیت کلالہ[1] کی مثال دیتے ہیں ۔ صحیح مسلم میں ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس قدر کلالہ کے بارے پوچھا اتنا کسی اور چیز کے بارے نہیں پوچھا، اور آپ نے بھی جس قدر سختی کلالہ کے بارے کی اتنی سختی کسی اور چیز کے بارے نہیں کی۔ یہاں تک کہ آپ نے میرے سینے میں اپنی انگلی مبارک چبھوتے ہوئے فرمایا: اے عمر! کیا تمہیں سورۃ النساء کے آخر میں گرمی کے موسم میں نازل ہونے والی آیت کافی نہیں ؟ وہ آیت یہ ہے:
﴿یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفتِیْکُمْ فِی الْکَلٰلَۃِ اِنِ امْرُؤٌا ہَلَکَ لَیْسَ لَہٗ وَلَدٌ وَّ لَہٗٓ اُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ …… وَ اِنْ کَانُوْآ اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآئً فَلِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اَنْ تَضِلُّوْا وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ.﴾ (النساء: ۱۷۶)
اسی طرح جو آیات غزوہ تبوک کے بارے نازل ہوئیں وہ بھی موسم گرما والی آیات ہیں ، کیوں کہ وہ بھی شدید گرمی میں پیش آیا تھا، جیسا کہ اس بارے خود قرآن نے بیان کیا ہے۔ قرآن حکیم نے منافقین کی بات بیان کی کہ انہوں نے کہا:
﴿وَ قَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّ﴾ (التوبہ: ۸۱)
تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا کہ وہ انہیں جواب دیں :
﴿قُلْ نَارُ جَہَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا لَوْ کَانُوْا یَفْقَہُوْنَ.﴾ (التوبہ: ۸۱)
نیز سردیوں میں نازل ہونے والی آیات میں واقعہ افک کے ضمن میں نازل ہونے والی سورۃ النور کی پندرہ آیات کی مثال دی جاتی ہے۔
﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ جَائُوا بِالْاِِفْکِ ……… لَہُمْ مَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیمٌ.﴾ (النور: ۱۱۔۲۶)
صحیح بخاری میں ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : یہ آیات سردی کے دن میں نازل ہوئیں ۔
[1] کلالہ اس میت کو کہا جاتا ہے جس کی اولاد ہو نہ ماں باپ، یعنی آبائی اور ابنائی جانب اس کا کوئی وارث نہ ہو۔ (ع۔م)