کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 92
القاسم حسن بن محمد بن حبیب نیشاپوری نے تلاش کر کے ان کی مثالیں ذکر کی ہیں ، جن میں سورہ آلِ عمران کی آخری آیات بھی ہیں ، ابن منذر، ابن مردویہ، ابن ابی الدنیا اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : بلال رضی اللہ عنہ صبح کی نماز کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کرنے کے لیے آئے تو آپ علیہ السلام رو رہے تھے، بلال نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’میں کیوں آنسو نہ بہاؤں جب کہ اللہ تعالیٰ نے آج رات مجھ پر یہ آیات نازل فرمائیں : ﴿اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ.﴾ (آل عمران: ۱۹۰) پھر فرمایا: ’’جو شخص ان آیات کو پڑھ کر ان میں غوروفکر نہیں کرتا اس پر افسوس ہے۔‘‘ اسی طرح آیت… ﴿وَّعَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْا حَتّٰٓی اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْہِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَیْہِمْ اَنْفُسُہُمْ وَظَنُّوْٓا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّآ اِلَیْہِ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ لِیَتُوْبُوْا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ.﴾ (التوبہ: ۱۱۸) بھی رات کے وقت نازل ہوئی، صحیح بخاری ومسلم میں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ گیا تو اللہ تعالیٰ نے ہماری توبہ کی قبولیت کے بارے آیات نازل فرمائیں ۔‘‘ سورۃ الفتح کی ابتدائی آیات بھی رات کے وقت اتری تھیں ، صحیح بخاری میں ہے، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آج رات مجھ پر ایک ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے (دنیا کی) ہر اس چیز سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔‘‘ پھر آپ نے ﴿اِِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا.﴾ (الفتح: ۱) کی تلاوت کی۔