کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 90
اسی طرح سورۃ الحج مکی سورت ہے، لیکن اس کی بھی درج ذیل آیت مدنی ہے:
﴿ھٰذَانِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّہِمْ فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَہُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُئُ وْسِہِمُ الْحَمِیْمُ.﴾ (الحج: ۱۹)
۶۔ مکہ میں نازل ہوئیں لیکن حکم میں مدنی ہیں :
اس کی مثال آیت:
﴿یٰٓاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ اِِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ.﴾
(الحجرات: ۱۳)
یہ فتح مکہ کے دن مکہ میں نازل ہوئی، لیکن یہ مدنی کے حکم میں ہے، کیوں کہ یہ ہجرت کے بعد نازل ہوئی ہے اور اس میں خطاب عام ہے۔ ایسی آیات کو علماء مکی کہتے ہیں نہ ہی مدنی ، بلکہ کہتے ہیں یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی لیکن اس کا حکم مدنی ہے۔
۷۔ وہ آیات جو مدینہ میں نازل ہوئیں لیکن حکم مکی ہے:
اس کی مثال سورۃ الممتحنہ ہے جو مدینہ میں نازل ہوئی، یہ جگہ کے لحاظ سے مدنی ہے، لیکن اس میں مکہ کے مشرکین کو خطاب کیا گیا ہے، اسی طرح سورہ توبہ کا ابتدائی حصہ مدینہ میں نازل ہوا جب کہ اس میں بھی مشرکین مکہ کو ہی مخاطب کیا گیا ہے۔
۸۔ مدنی سورتوں کی وہ آیات جو مکی سورتوں کے مشابہ ہیں :
اہل علم اس سے مراد وہ آیات لیتے ہیں جو مدنی سورتوں میں ہیں ، لیکن ان کا اسلوب اور انداز مکی سورتوں جیسا ہے، مثلاً سورت انفال کی آیت
﴿وَ اِذْ قَالُوا اللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ ہٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآئِ اَوِائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ.﴾ (الانفال: ۳۲)
کیوں کہ مشرکین کا عذاب کو جلد طلب کرنا مکہ میں ہی تھا۔
۹۔ مکی سورتوں کی وہ آیات جو نزول میں آیات مدینہ کے مشابہ ہیں :
یہ قسم پہلی قسم کے برعکس ہے، اس کی مثال سورۃ النجم کی درج ذیل آیت ہے: