کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 79
ان باتوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن کریم کو بنانا کسی انسان کے بس کی بات نہیں ، خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اور نہ ہی کسی دوسرے انسان کے، بلکہ یہ خوب حکمت وتعریف والے رب کی طرف سے اتارا گیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نشوونما ایک جاہل اور ان پڑھ قوم میں ہوئی اور اس قوم میں آپ کا عظیم کردار اس بات کی قوی دلیل ہے کہ رب العالمین نے آپ کو اپنی رسالت کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے تیار کیا تھا اور اس قرآن کو آپ کی امت کی ہدایت کے لیے آپ کی طرف وحی کیا، فرمایا:
﴿وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ رُوحًا مِّنْ اَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِیْ مَا الْکِتٰبُ وَلَا الْاِِیْمَانُ وَلٰکِنْ جَعَلْنَاہُ نُوْرًا نَہْدِیْ بِہٖ مَنْ نَّشَائُ مِنْ عِبَادِنَا وَاِِنَّکَ لَتَہْدِیْ اِِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ. صِرَاطِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ اَلَا اِِلَی اللّٰہِ تَصِیْرُ الْاُمُوْرُ.﴾ (الشوریٰ: ۵۲۔۵۳)
’’اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے، لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں ، بے شک آپ راہ راست کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں ۔ اس اللہ کی راہ کی جس کی ملکیت میں آسمان اور زمین کی ہر چیز ہے، آگاہ رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں ۔‘‘
استاذ محمد عبدہ اپنے رسالہ ’’التوحید‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ایک یتیم بچہ جو تنگ دست بھی ہو اور امی بھی، وہ جو کچھ اپنی ابتدائی حالت سے لے کر اپنی ادھیڑ عمر تک دیکھتا ہے اس سے متاثر ہوتا ہے اور اس کی عقل بھی ملنے جلنے والے لوگوں کی باتوں سے متاثر ہوتی ہے، خصوصاً اگر اس کے رشتہ دار اور قریبی لوگ ہوں لیکن اس کے پاس کوئی رہنما کتاب یا تنبیہ کرنے والا استاد نہ ہو اور نہ ہی ارادوں کی تکمیل میں تعاون کرنے والا دوست ہو تو حسبِ عادت وہ بچہ بھی ان کے عقیدے کے مطابق ہی پروان چڑھتا ہے اور انھی کے مذہب کو