کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 73
صرف کافروں کی آزمائش کے لیے مقرر کی ہے، تاکہ اہل کتاب یقین کر لیں اور اہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿وَ مَا کَانَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنْ یُّفْتَرٰی مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَتَفْصِیْلَ الْکِتٰبِ لَا رَیْبَ فِیْہِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (یونس: ۳۷) ’’اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر اپنی ہی طرف سے گھڑ لیا گیا ہو، بلکہ یہ تو ان کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے قبل نازل ہو چکی ہیں اور کتاب (یعنی احکامِ ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے والا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔‘‘ قرآن کریم کو کلامِ الٰہی تسلیم کرنے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس میں آنے والے وقت کے بارے ایسے قطعی احکام موجود ہیں ، جو اللہ تعالیٰ کے مجموعی طریقے کے مطابق جاری وساری ہیں ۔ یعنی طاقت، کمزوری، عروج، زوال، عزت وذلت اور تعمیر وتخریب ، یہ سب کچھ اس کی مجموعی سنت کے مطابق ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ اَمْنًا یَّعْبُدُوْنَنِی لَا یُشْرِکُوْنَ بِی شَیْئًا﴾ (النور: ۵۵) ’’تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ، جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں ، اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقینا ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا، جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف وہراس کو وہ امن وامان سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے میرے