کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 63
رسول پر فرشتے کے وحی کرنے کی کیفیت:
انبیاء کی طرف وحیِ الٰہی یا تو بغیر واسطہ ہوتی ہے جس کا تذکرہ ابھی ہم نے کیا ہے، جو کہ سچے خواب یا پردے کے پیچھے سے کلام کرنے کی صورت میں ہوتی ہے یا پھر اللہ تعالیٰ فرشتے کے ذریعے وحی کرتے ہیں اور وحی کا یہی انداز ہمارا موضوع ہے، کیوں کہ قرآن کریم اسی انداز سے نازل ہوا۔ چناں چہ فرشتے کے نبی کی طرف وحی لے کر آنے کی دو حالتیں ہیں :
پہلی حالت:… گھنٹی کے بجنے اور پرزور آواز کے ساتھ وحی کا آنا، یہ حالت نبی پر بڑی گراں ہوتی، اس سے انتبا ہی عمل تیز تر ہو جاتا اور نفس اپنی تمام تر قوتوں کے ساتھ وحی کی تاثیر قبول کرنے کے لیے تیار ہو جاتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب اس انداز سے وحی نازل ہوتی تو آپ اپنی تمام ادراکی قوتوں کو اس وحی کو یاد کرنے اور سمجھنے کے لیے جمع کر لیتے، یہ آواز فرشتوں کے پر مارنے کی وجہ سے ہوتی تھی، جس کی طرف حدیث میں اشارہ ہوا ہے:
((اِذَا قَضی اللّٰہُ اَمْرًا فِی السَّمَائِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِکَۃُ بَاَجْنِحتِہَا خُضْعَانًا لِقَوْلِہِ کَاَنَّہُ سِلْسِلَۃٌ عَلٰی صَفْوَانٍ۔))
’’جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کسی کام کا فیصلہ کرتے ہیں تو فرشتے فرمانِ الٰہی کے لیے فرماں برداری کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پر اس طرح مارتے ہیں جیسے کسی چٹان پر کوڑے برس رہے ہوں ۔‘‘
دوسری حالت:… فرشتہ کسی آدمی کا روپ دھار کر انسانی شکل میں نبی کے پاس آتا ہے۔ یہ صورت پہلی حالت سے ذرا ہلکی ہوتی ہے، کیوں کہ اس میں متکلم اور مخاطب میں مناسبت پائی جاتی ہے اور نبوت والا رسول وحی والے رسول (یعنی فرشتے) سے سماع کے وقت مانوس ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں رسول کو وحی کے لیے ویسا ہی اطمینان حاصل ہوتا ہے جو کسی بھی انسان کو دوسرے بھائی کے ساتھ گفتگو کرتے وقت حاصل ہوتا ہے۔
وحی کی وہ حالت جس میں جبریل علیہ السلام انسانی روپ میں آتے ہیں ، اس میں یہ ضروری نہیں کہ ان کی روحانیت ختم ہو جائے اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ جبریل علیہ السلام ایک انسان میں بدل جاتے ہیں ، بلکہ اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ جبریل اس رسول کی طرف جو کہ انسان ہیں انسانی