کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 60
دلیل وارد ہوئی ہوتی ہے جو عام احادیث میں نہیں ہوتی۔
رسولوں کی طرف وحیِ الٰہی کی کیفیت
پیغمبروں کی طرف وحیِ الٰہی کے دو طریقے ہیں :
1۔ بالواسطہ 2۔ بلاواسطہ
1۔ بالواسطہ:…یعنی جبریل علیہ السلام کے واسطے کے ساتھ۔
2۔ بلا واسطہ:…یعنی بغیر کسی واسطہ کے۔
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے سچے خواب آنا شروع ہوئے، آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ صبح کے روشن ہونے کی طرح واضح ہو جاتا، یہ رسول بننے کی تیاری تھی، یہاں تک کہ حالت بیداری میں وحی آنا شروع ہوئی۔
قرآن کریم وحی کی اس قسم پر مشتمل نہیں ہے، بلکہ یہ مکمل طور پر بیداری کی حالت میں نازل ہوا، بعض نے اس کے برعکس بھی دعویٰ کیا ہے کہ سورۃ الکوثر نیند کی حالت میں اتری تھی، کیوں کہ اس بارے صحیح مسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان مسجد میں موجود تھے کہ آپ پر اونگھ طاری ہوئی، پھر آپ نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (کیا ماجرا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر ابھی ابھی ایک سورۃ نازل ہوئی ہے، پھر آپ نے تلاوت کی:
﴿اِِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ. فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ. اِِنَّ شَآنِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَرُ.﴾ (الکوثر: ۱۔۳)
ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کی حالت میں اس قسم کی اونگھ سے دوچار ہوتے ہوں ۔ ایسے دلائل جن سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ انبیا علیہم السلام کے خواب وحی ہوتے ہیں ان کی اتباع واجب ہوتی ہے۔ جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کا خواب تھا، جس میں وہ اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرتے ہوئے دیکھتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلَامٍ حَلِیْمٍ. فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْیَ قَالَ یَابُنَیَّ اِِنِّی اَرَی فِی الْمَنَامِ اَنِّی اَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَی قَالَ یَااَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ