کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 53
’’ہم نے موسیٰ علیہ السلام کی ماں کو الہام کیا کہ تم اسے دودھ پلاؤ۔‘‘ 2۔ کسی حیوان کو طبعی الہام: جیسا کہ شہد کی مکھی کی طرف وحی کی گئی۔ قرآن میں ہے: ﴿وَ اَوْحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَ.﴾ (النحل: ۶۸) ’’اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا تو پہاڑوں ، درختوں اور چھپروں میں گھر بنالے۔‘‘ 3۔ رمز کی طرح تیز اشارۃً جیسا کہ ذکریا علیہ السلام کے اشارے کے متعلق قرآن کریم میں ہے: ﴿فَخَرَجَ عَلٰی قَوْمِہٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰٓی اِلَیْہِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُکْرَۃً وَّ عَشِیًّا.﴾ (مریم: ۱۱) ’’وہ محراب سے اپنی قوم کی طرف آئے، ان کی طرف اشارہ کیا کہ صبح وشام تم اس کی تسبیح کرو۔‘‘ 4۔ شیطان کا وسوسہ ڈالنا اور برائی کو نفسِ انسانی میں خوبصورتی کے ساتھ پیش کرنا، جیسا کہ قرآن میں ہے: ﴿وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ ﴾ (الانعام: ۱۲۱) ’’اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں وسوسہ ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں ۔‘‘ ﴿وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا﴾ (الانعام: ۱۱۲) ’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کیے کچھ انسان اور کچھ جن، جو ایک دوسرے کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے۔‘‘ 5۔ اللہ تعالیٰ کا فرشتوں کو کسی کام کے کرنے کا حکم دینا: