کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 501
تابعین اور تبع تابعین سے منقول ہوتی ہے۔ نیز وہ اقوال کی توجیہ اور ان میں سے ایک کو دوسرے پر ترجیح دینے کا اہتمام بھی کرتے ہیں ۔ معتبر علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ ایسی تفسیر اور کوئی نہیں ہے۔ امام نووی تہذیب میں لکھتے ہیں : تفسیر میں ابنِ جریر جیسی تالیف نہیں ہے۔ انہیں استنباط کے معاملے میں ایک امتیازی حیثیت حاصل ہے نیز وہ مخفی اعراب کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تفسیر کو دیگر تفاسیر پر فوقیت حاصل ہے اور ابن کثیر نے ابن جریر سے بہت کچھ نقل کیا ہے۔ 4۔ ابن کثیر نسب وحالات: یہ حافظ ابوالفداء عماد الدین اسماعیل بن عمر و ابنِ کثیر قرشی، بصری، دمشقی ہیں جو کہ شافعی مذہب سے تعلق رکھنے والے محدث تھے۔ ۷۰۵ ہجری میں پیدا اور ۷۷۴ ہجری میں فوت ہوئے۔ علم سے بھرپور زندگی بسر کی، فقیہ، متقن عالم، متقی، محدث، ماہر مؤرخ اور بے پایاں مفسر تھے۔ حافظ ابنِ حجر ان کے بارے کہتے ہیں : ’’ان کا شمار محدث فقہاء میں ہوتا ہے‘‘ نیز فرماتے ہیں : ’’ان کی تصانیف ان کی زندگی میں ہی ہر طرف پھیل گئی تھیں اور ان کی وفات کے بعد بھی لوگوں نے ان سے نفع اٹھایا۔‘‘ تصانیف: ۱۔ تاریخ میں البدایہ والنھایہ یہ مورخین کے لیے ایک اہم مرجع ہے۔ ۲۔ تاریخ میں الکواکب الدراری اس کا انتخاب البدایہ والنھایہ سے ہی کیا۔ ۳۔ تفسیر القرآن ۴۔ الاجتھاد فی طلب الجھاد ۵۔ جامع المسانید ۶۔ السنن الھادی لا قوم سنن ۷۔ الواضح النفیس فی مناقب الامام محمد بن اور ادریس