کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 500
راویوں کی طرح ہی ہیں اور بسا اوقات ان سے نقل کرنے والے راویوں میں غیر ثقہ اور ضعیف راوی بھی ہوتا ہے۔ اس لیے تحقیق اور سند کی سلامتی کو ثابت کرنا ضروری ہے۔ ان سے روایت کرنے والوں کا معاملہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والوں کی طرح ہے۔
3۔ طبری
نسب وحالات:
محمد بن جریر بن یزید بن خالد بن کثیر ابوجعفر طبری، اصلاً آملی تھے۔ ان کی ولادت اور وفات بغداد میں ہوئی۔ ۲۲۴ہجری کو پیدا ہوئے اور ۳۱۰ ہجری میں وفات پائی۔ آپ ایک منفرد عالم، کثیر الراویہ اور روایات کو نقل کرنے اور ان کے مابین ترجیح دینے میں صاحبِ بصیرت تھے۔ نیز انہیں لوگوں کی تاریخ اور امتوں کے واقعات بارے بھی یدطولیٰ حاصل تھا۔
تصانیف:
ابن جریر طبری نے بہت سی کتابیں لکھیں جن میں درج ذیل نمایاں ہیں ۔
۱۔ جامع البیان فی تفسیر القرآن
۲۔ تاریخ الامم والملوک واخبارھم
۳۔ الآداب الحمیدۃ والاخلاق النفسیۃ
۴۔ تاریخ الرجال
۵۔ اختلاف الفقہاء
۶۔ تہذیب الاثار
۷۔ کتاب البسیط فی الفقہ
۸۔ الجامع فی القراء ات
۹۔ التفسیر فی الاصول
تفسیر ابن جریر:
ان کی کتاب جامع البیان فی تفسیر القرآن تفسیر میں ایک بڑی اہمیت کی حامل اور تفسیر بالماثور کرنے والوں کے لیے بنیادی مرجع ہے۔ ابنِ جریر رحمہ اللہ ایسی تفسیر پیش کرتے ہیں جو صحابہ،