کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 50
کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، پھر ان دونوں قسم کے لوگوں کے بھی مختلف طبقات ہیں ، بعض بہت ہی اچھے ہوتے جب کہ بعض بہت ہی برے ہوتے ہیں ۔
انسانی جسم کی زندگی کا راز اس کے پیچھے روح ہے۔ جب جسم کو مناسب غذا نہ ملے تو اس کا ذرہ ذرہ بوسیدہ ہو کر اس کی بناوٹ اور خلیے تباہ ہو جاتے ہیں ۔ لہٰذا روح کو بھی غذا کی ضرورت ہے تاکہ اس کی قوت میں اضافہ ہو اور اس کی قدروقیمت محفوظ ہو جائے۔
یہ بات کچھ بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے موتی کی طرح شفاف اور سلیم الفطرت لوگوں کو منتخب فرما کر ان پر اپنا فیض جاری فرما دے، ان پر آسمانی وحی نازل ہو اور بزرگ وبرتر فرشتوں سے ان کا تعلق ہو۔ نیز ان پر اللہ تعالیٰ اپنی رسالت کا نزول فرمائے تاکہ انسانی عقل وشعور کی ترقی واخلاقی بہتری کے شفاف نظام زندگی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے، یہ لوگ اللہ کے انبیاء ورسل کہلاتے ہیں ، اس تعلق کا سبب اگر آسمانی وحی بن جائے تو اس میں کوئی انوکھی بات نہیں ۔
آج کل لوگ مقناطیسی کشش کا مشاہدہ کرتے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انسانی نفس کا جب کسی اعلیٰ قوت سے ملاپ ہوتا ہے تو اس سے ایک ایسی تاثیر پیدا ہوتی ہے جس سے وحی کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک قوی آدمی اپنے سے کمزور آدمی پر تسلط حاصل کرنے کا ارادہ کرتا ہے، پھر وہ گہری نیند سوتا ہے تو خواب میں اسے کوئی اشارہ ملتا ہے جو اس کے دل اور زبان پر جاری ہو جاتا ہے۔ دیکھیں یہ ایک انسان کا دوسرے انسان سے فعل ہے تو جب یہ زیادہ طاقت ور ذات سے ہو تو اس بارے کیا خیال ہے۔ (النباالعظیم، ص: ۷۵)
آج کے دور میں لوگ پہاڑوں ، چٹانوں ، خندقوں ، میدانی علاقوں اور سمندروں میں رہتے ہوئے آواز منتقل کرنے والی لہروں کے ذریعے ریکارڈ کی ہوئی بات سنتے ہیں ، جب کہ انہیں گفتگو کرنے والے دکھائی نہیں دے رہے ہوتے، بلکہ بعض تو وفات پا چکے ہوتے ہیں ۔ دو آدمی ٹیلی فون پر ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں ، ان میں ایک مشرق اور دوسرا مغرب کے آخری کنارے پر ہوتا ہے بلکہ دورانِ گفتگو ایک دوسرے کو دیکھتے بھی ہیں جب کہ ان کے اردگرد گرد بیٹھے لوگوں کو مکھی کی بھنبھناہٹ جیسی آواز کے علاوہ کچھ سنائی نہیں دیتا اور وحی کی بھی ایسی ہی کیفیت بیان کی جاتی ہے۔