کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 496
مبحث: 26
چند مشہور مفسرین کے حالات زندگی
1۔ سیّدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما
نسب وحالات:
آپ کا نام عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف قرشی ہاشمی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد تھے، آپ کی ماں کا نام ام الفضل لبابہ بنت حارث الہلالیہ تھا۔ آپ کی ولادت ہجرت سے تین سال پہلے ہوئی، جب بنو ہاشم شعب ابی طالب میں تھے۔ پانچ سال کا ذکر بھی کیا جاتا ہے لیکن پہلی بات درست ہے۔
جس سال سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا، اس سال عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے ان کے حکم پر حج کیا۔ جنگِ صفین کے دن میسرہ کے سپہ سالار تھے اور شہادت تک آپ بصرہ کے والی رہے، پھر عبداللہ بن حارث کو یہ ذمہ داری سونپ کر خود حجاز چلے گئے۔ ۶۵ ہجری میں طائف میں فوت ہوئے، ۶۷ اور ۶۸ ہجری بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ جمہور کے مطابق ۶۸ ہی صحیح ہے۔
واقدی کہتے ہیں : ہمارے ائمہ کے نزدیک اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ آپ شعب ابی طالب میں پیدا ہوئے جب قریش نے بنو ہاشم کا محاصرہ کیا ہوا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت آپ کی عمر ۱۳ برس تھی۔
مقام ومرتبہ:
سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کو ترجمان القرآن، حبرالامۃ، اور رئیس المفسرین کہا جاتا ہے۔
بیہقی نے الدلائل میں ذکر کیا ہے کہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ابنِ عباس رضی اللہ عنہ بہت اچھے ترجمان القرآن ہیں ۔
ابنِ سعد نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ یحییٰ بن سعید انصاری کہتے ہیں : جب زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اس امت کے عالم فوت ہوگئے ہیں اور