کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 495
اسی کے قائل ہیں کہ جو بھول کر کھاپی لے اس پر قضاء نہیں ہے اور اس کا روزہ مکمل ہوگا۔ کیوں کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو وہ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک رزق عطا کیا ہے، لہٰذا اس پر قضاء نہیں ہے۔ (دیکھیے: تفسیر قرطبی، ۳۲۲/۲) آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ بات ان کے مذہب کے خلاف تھی لیکن انہوں نے دوسروں کی بات کو درست کہا ہے۔ امام قرطبی باطل فرقوں کا بھی رد کرتے ہیں چناں چہ وہ معتزلہ، قدریہ، روافض، فلاسفہ اور غالی صوفیاء کارد مہذبانہ اسلوب میں کرتے ہیں اور وہ صرف انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے ابن عربی جیسے مخالفین سے اپنے مذہب کا دفاع کرتے ہیں کیوں کہ اس نے اہلِ علم کے بارے غیر شائستہ زبان استعمال کی ہے لیکن اس پر ادب اور تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے تنقید کرتے ہیں ۔ ان کی تفسیر الجامع لاحکام القرآن لائبریریوں میں نہیں ملتی تھی آخرکار دارالکتب المصریہ نے اسے زیور طبع سے آراستہ کیا، اس طرح یہ کتاب قارئین کی دسترس میں آئی۔ سوالات 1۔ تفسیر کے آغاز اور اس کے ارتقاء کے بارے آپ کیا جانتے ہیں ؟ 2۔ تفسیر قرآن کے مختلف ادوار بیان کریں ۔ 3۔ صاحب کتاب نے مفسرین کے کتنے طبقات ذکر کیے ہیں ؟ 4۔ تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کی تعریف اور احکام بیان کریں ۔ 5۔ تفسیر اشاری سے کون سی تفسیر مراد ہے؟ 6۔ تفسیر بالماثور میں مشہور تصانیف کے نام لکھیں ۔ 7۔ تفسیر بالرائے میں معروف تفاسیر کے نام لکھیں ۔ 8۔ شیخ طنطاوی کی تفسیر ’’الجواہر فی تفسیر القرآن‘‘ کے بارے آپ کیا جانتے ہیں ؟