کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 494
ابن العربی، احکام کے استنباط کے لیے لغت کو حکم تسلیم کرتے ہیں نیز اسرائیلیات سے اجتناب کرتے ہوئے ضعیف احادیث پر تنقید بھی کرتے ہیں اور ان سے ڈراتے بھی ہیں ۔ یہ کتاب متعدد بار طبع ہو چکی ہے۔ جن میں ایک دفعہ دو بڑی جلدوں میں بھی طبع ہوئی اور ایک دفعہ چار جلدوں میں بھی اور یہ کتاب اہل علم کی دسترس میں ہے۔ ۳۔ الجامع لاحکام القرآن از ابو عبداللہ قرطبی: ابوعبداللہ محمد بن احمد بن ابوبکر بن فرخ انصاری، خزرجی، اندلسی مالکیہ کے منفرد عالم ہیں ان کی بہت سی تصانیف ہیں جن میں سب سے مشہو کتاب ان کی تفسیر ’’الجامع لاحکام القرآن‘‘ ہے۔ امام قرطبی نے تفسیر میں صرف آیات احکام کو ہی نہیں رکھا بلکہ یہ قرآن کی ایک ترتیب کے ساتھ تفسیر کرتے ہیں ۔ پہلے شانِ نزول بیان کرتے ہیں ، پھر قراء ات واعراب کا ذکر کرنے کے بعد غریب الفاظ کی شرح کرتے ہیں اور اقوال کی نسبت ان کے قائلین کی طرف کرتے ہیں لیکن مفسرین کے بیان کردہ قصائص اور تاریخی واقعات سے صرفِ نظر کرتے ہوئے سابق ثقہ علماء کے اقوال نقل کرتے ہیں ، بالخصوص جنہوں نے مسائل پر مشتمل کتابیں لکھی ہوں ۔ ابنِ جریر طبری، ابنِ عطیہ، ابنِ العربی، اَلکَیّاالھراس، اور ابوبکر الجصاص کے اقوال بھی ذکر کرتے ہیں ۔ قرطبی آیاتِ احکام پر گرفت کرتے ہوئے اختلافی مسائل ذکر کرتے ہیں اور ہر رائے کے دلائل پیش کرنے کے بعد اپنے خیالات کو بیان کرتے ہیں ، ان میں مالکی مذہب کا تعصب نہیں ہے۔ چناں چہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ﴾ (البقرہ: ۱۸۷) کی تفسیر کرتے ہوئے اس آیت کے بارہویں مسئلہ میں رمضان کے مہینے میں دن کے وقت بھول کر کھانے والے شخص کے بارے اختلاف اور امام مالک سے مروی فتویٰ کہ ’’وہ روزہ چھوڑ دے اور اس پر فضاء ہوگی‘‘ ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں : ’’امام مالک کے علاوہ دیگر لوگوں کے نزدیک بھول کر کھانے پینے والے کا روزہ نہیں ٹوٹتا، میں کہتا ہوں کہ یہی بات صحیح ہے اور جمہور بھی