کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 493
احادیث تو اگر وہ صحیح ہوں تو ان سے علم مراد ہے۔
اور وہ ایسا یقینی علم ہے جس میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ لہٰذا شک کی بنا پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ لغت میں روایت کا معنی علم کرنا معروف ہے۔
اس مطبوع کتاب کی تین جلدیں ہیں ، علماء میں مقبول اور فقہ حنفی کا مرجع ہے۔
۲۔ احکام القرآن از ابن العربی:
ابوبکر محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبداللہ بن احمد معافری، اندلسی، اشبیلی کا شمار اندلس کے معتبر علماء میں ہوتا ہے۔ مالکی مذہب سے تعلق تھا اور ان کی کتاب احکام القرآن مالکیہ کے ہاں فقہی تفسیر کا اہم ترین مرجع ہے۔
ابن العربی اپنی تفسیر میں ایک معتدل اور مصنف مزاج آدمی کی حیثیت سے نظر آتے ہیں ، یہ اپنے مذہب کے لیے زیادہ تعصب نہیں رکھتے اور نہ ہی جصاص کی طرح اپنے مذہب کے مخالفین کی آراء کو باطل قرار دیتے ہیں ۔ ہاں اگر کسی مالکی مجتہد سے کوئی علمی لغزش ہوئی تو وہاں چشم پوشی کرتے ہیں ۔ ابن العربی احکام والی آیات پر رہتے ہوئے آیت کی تفسیر میں علماء کی آراء ذکر کرتے ہیں اور کئی مذاہب کے نزدیک اس کے مختلف احتمالات کو بیان کرتے ہیں ۔ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے ہر نکتہ کو الگ سے ذکر کرنے کے لیے کہتے ہیں : پہلا مسئلہ، دوسرا مسئلہ…
اپنے مخالفین کی تردید میں بہت ہی کم سختی کا شکار ہوئے ہیں ۔ مثلاً سورت المائدہ کی آیت نمبر۶:
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ﴾ (المائدہ: ۶)
کی تفسیر میں کہتے ہیں ۔
گیارہواں مسئلہ: فرمان الٰہی ’’فَاغْسِلُوْا‘‘ کے بارے امام شافعی کا خیال ہے کہ اس سے مراد عضو مغسولہ پر صرف پانی بہانا ہے نہ کہ ملنا، اور اس بات کی خرابی ہم نے سورت النساء کے اختلافی مسائل میں بیان کر دی ہے اور ہم نے ثابت کیا ہے کہ غسل سے مراد دھونے کے ساتھ ساتھ ہاتھ یا ہاتھ کے قائم مقام چیز کے ساتھ ملنا بھی ہے۔