کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 491
یعنی حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔
یہ وہ حالات ہے جو اپنی قلت کی وجہ آیات کے احکام کے فہم میں اختلاف کی وجہ بن گئے۔
پھر جب ائمہ اربعہ کا دور آیا اور ہر امام نے اپنے مذہب کے مطابق احکام کے استنباط کے لیے اصول وضع کر لیے اور مختلف قسم کے مسائل پیش آنے لگے تو بعض آیات کے سمجھنے میں اختلاف کے اسباب بھی بڑھتے گئے، اس لیے کہ آیات کی دلالت مختلف معانی پر ہوتی تھی، اس میں کسی مذہب کے لیے تعصب نہیں تھا بلکہ فقیہ اسی چیز کو لیتا جسے وہ صحیح سمجھتا ۔ لیکن اگر دوسرے کی بات حق ہوتی تو اسے قبول کرنے میں ذرا سی بھی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی تھی۔
یہاں تک تو معاملہ ٹھیک رہا، اس کے بعد تقلید اور مذہبی تعصب کا دور آگیا تو ائمہ کے پیروکاروں نے اپنی تمام تر کوششیں اپنے اپنے مذہب کی وضاحت اور دفاع میں صرف کردیں ۔ خواہ اس کے لیے قرآنی آیات کو مرجوح معانی پر ہی محمول کیوں نہ کرے، اس طرح قرآن کی آیاتِ احکام کی فقہی تفسیر معرض وجود میں آئی، جن میں مذہبی تعصب کبھی تیز اور کبھی ہلکا ہوتا ہے اور اس وقت سے آج تک یہ طریقہ جاری ہے۔ اسے ہم ’’فقہی تفسیر‘‘ کا نام دیتے ہیں اس میں مشہور تفاسیر درج ذیل ہیں ۔
۱۔ احکام القرآن للجصاص مطبوع
۲۔ کیا الھر اس کی احکام القرآن مخطوط
۳۔ احکام القرآن لابن العربی مطبوع
۴۔ الجامع لاحکام القرآن للقرطبی مطبوع
۵۔ سیوطی کی الاکلیل فی استنباط التنزیل مخطوط
۶۔ التفسیرات الاحمدیہ فی بیان الآیات الشرعیہ ازملاجیون مطبوع بالہند
۷۔ الشیخ محمد مسایس کی ’’تفسیر آیات الاحکام‘‘ مطبوع
۸۔ الشیخ محمد شنقیطی کی ’’تفسیر آیات الاحکام‘‘ مطبوع
۹۔ أضواء البیان للشیخ محمد الشنقیطی مطبوع
۱۔ احکام القرآن للجصاص:
ابوبکر احمد بن علی الرازی اپنے پیشے چوناگری (جَصّ) کی نسبت سے ’’الجصاص‘‘ کے لقب