کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 49
مبحث:3
وحی
امکانِ وحی اور اس کا وقوع پذیر ہونا:
علمی زندگی میں خوب شادابی آچکی ہے اور اس کی کرنوں نے ان تمام شکوک وشبہات کا ازالہ کر دیا ہے جو ماضی قریب تک مادہ اور روح کے بارے لوگوں میں پائے جاتے تھے اور مادی علم، جس نے پوری کائنات کو تجربہ اور آزمائش سے دوچار کیا ہوا تھا، نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ اس نظر آنے والے جہاں کے علاوہ بھی ایک جہان ہے، اور ان دیکھا جہاں اس نظر آنے والے جہان سے زیادہ دقیق اور گہرا ہے۔ جدید سے جدید ایجادات جنہوں نے لوگوں کی عقلوں کو حیران کر رکھا ہے ان کے پیچھے یہی راز چھپا ہوا ہے، جس کی گہرائی اور وسعت کو علم پا نہیں سکتا، گو کہ اس کے آثار ومظہر موجود ہیں ۔ اسی طرح ادیان وایمان کو سمجھنے میں جو مشقت تھی اسے اسی چیز نے قریب کر دیا ہے، ان سے اللہ تعالیٰ کے ان فرامین کی تصدیق ہوتی ہے:
﴿سَنُرِیہِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْآفَاقِ وَفِیْ اَنْفُسِہِمْ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہٗ الْحَقُّ﴾ (فصلت: ۵۳)
’’ہم جلد ہی انہیں آفاق میں پھیلی ہوئی نشانیاں دکھائیں گے، یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ وہی حق ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا.﴾ (اسراء: ۸۵)
’’تمہیں تو بہت تھوڑا علم دیا گیاہے ۔‘‘
چناں چہ علمی میدان میں روحانی نفسیات سے متعلقہ ایجادات نے اپنی جگہ بنا لی ہے، جو کہ لوگوں کے میلان اور طبیعت کے مطابق انہیں شعور کے قریب کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں ۔
بعض غیر معمولی لوگ نئی سے نئی ایجادات کرتے ہیں ، جب کہ کچھ لوگوں کو واضح امور کو قبول