کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 488
ایک منفرد عالم اور بے مثال مفکر سید قطب شہید نے اسی جماعت سے شہرت پائی۔ جنہوں نے اسلامی فکر کا فلسفہ پیش کیا اور اس کے صحیح مفہوم کو خوب وضاحت وصراحت سے بیان کیا۔ یہ انسان اپنے عقیدے کی خاطر شہید ہو کر اپنے رب سے ملا اور ایک فکری ورثہ چھوڑ کر گیا۔ اس ورثہ میں سرفہرست ان کی تفسیر ’’فی ظلال القرآن‘‘ ہے۔ یہ کتاب قرآن کریم اور اسلامی ہدایات کی روشنی میں زندگی گزارنے کے لیے ایک کامل کتاب ہے۔ مولف نے اپنی زندگی قرآن کے سائے میں بسر کی جیسا کہ اس نام سے سمجھا جا سکتا ہے۔ اس لیے وہ قرآن کی مٹھاس کو محسوس کرتے اور اپنے احساسات کی صحیح تعبیر کرتے ہیں ۔ وہ اپنی تفسیر میں اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ آج کے دور میں انسانیت کی بدبختی مذاہبِ باطلہ کی خون ریز چھڑپیں ہیں ، صرف اسلام ہی کے ذریعے ان سے نجات ممکن ہے۔ وہ تفسیر کے مقدمہ میں کہتے ہیں : میں زندگی کا ایک حصہ قرآن کے سائے میں گزارنے کے بعد یقینی طور پر اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اس زمین کی اصلاح، انسانیت کے راحت واطمینان، رفعت وبرکت، پاکیزگی اور کائنات کے فطری طریقوں سے ہم آہنگی صرف رجوع الی اللہ سے ہی ممکن ہے۔ رجوع الی اللہ کی صرف ایک ہی صورت اور ایک ہی رستہ ہے کوئی دوسرا نہیں ۔ اور وہ یہ ہے کہ ہماری ساری زندگی اسی منہج کے مطابق گزرے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں متعین کیا ہے۔ اور اس کتاب کو نصاب زندگی مقرر کیا ہے، اگر اس کتاب کے مطابق فیصلے کیے جائیں تو زندگی محفوظ ہو سکتی ہے، وگرنہ لوگ جاہلیت کی بدبختی سے دوچار بھی ہوں گے، تعصب بھی پھیلے گا اور لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسری اشیاء کی عبادت بھی ہوگی۔ کتاب اللہ میں مذکور منہج الٰہی کو اپنانا نفلی یا اختیاری نہیں بلکہ ایمان ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِیعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَائَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ. اِِنَّہُمْ لَنْ یُّغْنُوْا عَنکَ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا وَّاِِنَّ الظٰلِمِیْنَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَّاللّٰہُ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ.﴾ (الجاثیہ: ۱۸۔۱۹) (فی ظلال القرآن: ۸/۱)