کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 48
اِِسْرَآئِیلَ. قَالَ اَلَمْ نُرَبِّکَ فِیْنَا وَلِیْدًا وَّلَبِثْتَ فِیْنَا مِنْ عُمُرِکَ سِنِیْنَ. وَفَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیْ فَعَلْتَ وَاَنْتَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ. قَالَ فَعَلْتُہَا اِِذًا وَاَنَا مِنَ الضَّالِّینَ. فَفَرَرْتُ مِنْکُمْ لَمَّا خِفْتُکُمْ فَوَہَبَ لِی رَبِّی حُکْمًا وَّجَعَلَنِی مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ. وَتِلْکَ نِعْمَۃٌ تَمُنُّہَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْ اِِسْرَآئِیْلَ. قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ. قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا اِنْ کُنْتُمْ مُوْقِنِیْنَ.﴾ (الشعراء: ۱۰۔۲۴)
’’اور جب آپ کے رب نے موسیٰ( علیہ السلام ) کو آواز دی کہ تم ظالم قوم کے پاس جاؤ۔ قومِ فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہیں کریں گے۔ موسیٰ( علیہ السلام ) نے کہا: میرے پروردگار! مجھے تو خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں : اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے، میری زبان چل نہیں رہی، تو ہارون کی طرف وحی بھیج اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا دعویٰ بھی ہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ ڈالیں ۔ جناب باری نے فرمایا: ہرگز ایسا نہ ہوگا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ تم فرعون سے کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کردے۔ فرعون نے کہا :کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں پالا نہیں تھا؟ اور تم نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟ پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے۔ موسیٰ( علیہ السلام ) نے (جواب میں ) کہا: میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جب میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا، پھر میں تم سے خوف کھا کر تم (لوگوں ) میں سے بھاگ گیا پھر مجھے میرے رب نے علم عطا فرما کر اپنے پیغمبروں سے بنا لیا۔ مجھ پر تیرا یہی وہ احسان ہے جسے تو جتا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے۔ فرعون نے کہا: رب العالمین کیا (چیز) ہے؟ موسیٰ( علیہ السلام ) نے کہا: وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔‘‘