کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 45
نزدیک اس کی روایت بالمعنیٰ جائز ہے۔
5۔ قرآن کریم کی تلاوت عبادت ہے، نیز اس کی قراء ت کو نمازمیں متعین کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَاقْرَؤُا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ﴾ (المزمل: ۲۰)
’’قرآن کریم سے جو آسان ہے اس کی قراء ت کرو۔‘‘
نیز اس کی قراء ت ایسی عبادت ہے جس پر اللہ تعالیٰ ثواب عطا فرماتے ہیں ۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے:
’’جس شخص نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے ایک ملی اور نیکی کا دس گنا ثواب ہوتا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الٓمٓ ایک حرف ہے، بلکہ الف، لام اور میم تینوں علیحدہ علیحدہ حروف ہیں ۔‘‘ (ترمذی عن ابن مسعود)
جب کہ نماز میں حدیث قدسی کی تلاوت جائز نہیں ہے اور اس کی قراء ت پر اللہ تعالیٰ عام ثواب عطا فرماتے ہیں نیز جو ثواب قرآن کی قراء ت پر ملتا ہے، یعنی ایک حرف پر دس نیکیاں وہ حدیث قدسی پر نہیں ملتا۔
حدیث قدسی اور حدیث نبوی میں فرق:
٭ حدیث نبوی کی دو اقسام ہیں : توقیفی، توفیقی۔
توقیفی:… وہ حدیث جس کا مضمون تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی سے حاصل کیا ہو لیکن لوگوں کے سامنے اسے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہو، یہ مضمون اگرچہ اللہ کی طرف منسوب ہوتا ہے لیکن بحیثیت کلام اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا زیادہ بہتر ہے۔ کیوں کہ کلام کی نسبت کلام کرنے والی کی طرف کی جاتی ہے، خواہ اس نے کسی اور سے ہی لیا ہو۔
توفیقی:… وہ حدیث جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو سمجھ کر استنباط کیا ہو، کیوں کہ آپ قرآن کی وضاحت کرنے والے ہیں ، یا پھر اس حدیث کا استنباط غوروفکر اور اجتہاد کے نتیجے میں ہوا ہو، جس کے درست ہونے کی صورت وحیِ الٰہی اسے برقرار رکھتی ہے اور اگر اس میں غلطی ہو تو وحی