کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 449
کی تفسیر آیت:
﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ﴾ (المائدہ: ۳) کرتی ہے۔
اور
﴿لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ﴾ (الانعام: ۱۰۳) کی تفسیر ﴿اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ.﴾ (القیامۃ: ۲۳)
میں ہے۔
۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی وضاحت کرنے والے ہیں :
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر جو اشکال بھی وارد ہوتا وہ اس بارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیا کرتے تھے۔ چناں چہ سیدنا عبداللہ بن مسود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب آیت
﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ﴾ (الانعام: ۸۲)
نازل ہوئی تو یہ لوگوں پر بہت گراں گزری، لوگ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کون اپنی جان پر ظلم نہیں کرتا؟ تو آپ نے فرمایا: ’’اس کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھ رہے ہو، کیا تم نے نیک بندے (لقمان) کی بات نہیں سنی کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے۔‘‘ (رواہ احمد والشیخان وغیرہم)
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت کے وقت ان کے لیے وضاحت فرما دیا کرتے تھے، سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر سنا آپ نے آیت:
﴿وَ اَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ﴾ (الانفال: ۶۰)
پڑھ کر فرمایا: ’’یاد رکھو! قوت سے مراد تیز اندازی ہے۔‘‘ (اخرجہ مسلم وغیرہ)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوثر جنت میں ایک نہر ہے جو مجھے میرے رب نے عطا فرمائی ہے۔‘‘ (اخرجہ احمد ومسلم)
کتبِ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت تفسیر کے ابواب موجود ہیں ۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَہُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْہِ وَ