کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 441
مبحث: 24 مفسر کی خوبیاں اور شرائط صاف ستھری بحث ہی طلبا کے لیے نافع ہوتی ہے اور اس کے نتائج فکری غذا اور شعور میں اضافے کا ذریعہ بنتے ہیں ۔ اس لیے کسی جماعت یا فرد وبشر کے لیے ان اسباب کا میسر آجانا بہترین نتائج کا پیش خیمہ ہوتا ہے اور شرعی علوم میں بحث کرنے کے لیے بالعموم اور تفسیر کے معاملہ میں بالخصوص بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اس لیے اس کی شرائط وآداب کی معرفت بھی ضروری ہے تاکہ تفسیر کرنے والا ایک صاف ستھرے رستے پر چلتے ہوئے وحی کی عظمت وشان کی حفاظت کر سکے۔ مفسر کی شرائط علماء نے مفسر کی چند شرائط بیان کی ہیں جنہیں ہم اختصار کے ساتھ ذیل میں بیان کرتے ہیں : ۱۔ صحیح العقیدہ ہو: عقیدے کا انسان کی شخصیت پر بڑا گہرا اثر ہوتا ہے۔ عقیدہ ہی وہ چیز ہے جس نے بہت سے لوگوں کو نصوص میں تحریف کرنے اور روایت کے نقل میں خیانت کرنے پر ابھارا۔ اس لیے جب کوئی شخص تفسیر میں کتاب لکھے گا تو جو آیات اس کے عقائد کے مخالف ہوں گی وہ ان کی تاویل کرے گا اور اس کا باطل مذہب اسے لوگوں کو اسلاف کی اتباع اور راہ ہدایت کو اختیار کرنے سے روکے گا۔ ۲۔ خواہشات سے اجتناب: خواہشات انسان کو اپنے مذہب کی تائید پر ابھارتی ہیں ۔ چناں چہ ایسا شخص قدریہ، روافض، معتزلہ اور دیگر متعصب مذاہب سے رکھنے والوں کی طرح لوگوں کو اپنی خوش کلامی اور خوش الحانی سے دھوکا دینے کی کوشش کرتا ہے۔ ۳۔ قرآن کی تفسیر قرآن سے کرے: قرآن میں کسی ایک چیز کو ایک جگہ اجمال کے ساتھ بیان کیا گیا ہے تو دوسری جگہ قدرے