کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 440
یَاْتِہِمْ تَاْوِیْلُہٗ﴾ (یونس: ۳۸۔۳۹)
یہاں تاویل سے مراد دی گئی خبر کا وقوع پذیر ہوناہے۔
۳۔ کہا جاتا ہے کہ تفسیر اس چیز کا نام ہے جو کتاب اللہ میں واضح اور سنتِ صحیحہ میں معین ہو کیوں کہ اس طرح اس کا معنی ظاہر اور واضح ہو جاتا ہے۔ جب کہ تاویل وہ چیز ہے جس کا استنباط علماء نے کیا ہو۔
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ: تفسیر کا تعلق روایت سے جب کہ تاویل کا تعلق درایت کے ساتھ ہوتا ہے۔ (الاتقان: ۱۷۳/۲)
۴۔ تفسیر عموماً الفاظ ومفردات میں ہوتی ہے جب کہ تاویل معانی اور جملوں میں ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کہا گیا ہے۔
تفسیر کی عظمت:
علومِ شرعیہ میں تفسیر کو ایک بلند اور نمایاں مقام حاصل ہے۔ نیز اپنے موضوع، غرض وغایت اور ضرورت کے لحاظ سے یہ بہت ہی عظیم علم ہے۔ کیوں کہ اس علم کا موضوع کلام اللہ ہے جو ہر حکمت کا سرچشمہ اور ہر فضیلت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ نیز اس کا مقصد اسلام کے مضبوط کڑے کو تھامنا اور حقیقی سعادت کا حصول ہے۔ اس کی ضرورت کا سبب یہ ہے کہ دین ودنیا میں کمال حاصل کرنے کے لیے لازم ہے کہ وہ کام شریعت اور کتاب اللہ کے مطابق ہو۔
سوالات
1۔ تفسیر اور تاویل کا لغوی و اصطلاحی معنی بیان کریں ۔
2۔ تفسیر اور تاویل کا فرق بیان کریں ۔
3۔ تفسیر کی عظمت و اہمیت بیان کریں ۔