کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 421
مبحث: 22
ترجمۃ القرآن
کسی بھی دعوت میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ داعی اسی قوم سے ہو، جسے دعوت دی جا رہی ہے۔ داعی اپنے معاشرے سے اچھی طرف واقف ہو کہ اس کی قوم جس جہالت اور سرکشی میں غرق ہے اس کی وجوہات کیا ہیں ۔ اس طرح ان کی فطرت سے بھی واقف ہوتا ہے اور اسے اس طریقے کا بھی پتہ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی قوم کے دلوں پر دستک دے سکے اور انہیں دعوت قبول کرنے کے لیے آمادہ کر سکے اور وہ سیدھی راہ پر گامزن ہو سکیں ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی قوم سے ان کی زبان میں مخاطب ہوتا ہے، اس طرح ان میں انسیت اور یکسانیت کا سماں ہوتا ہے۔
اس بارے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَہُمْ﴾ (ابراہیم: ۴)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر واضح عربی زبان میں قرآن نازل ہوا جو کہ پیغام اسلام میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری امر تھا اور تب سے لے کر آج تک عربی زبان اسلام کا ایک بنیادی رکن اور اسلام کی دعوت پہنچانے کے لیے لوگوں کو مخاطب کرنے میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انسانیت کی طرف رسول بنا کر بھیجا کیا جس کا قرآن نے کئی جگہ اعلان کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ یٰٓأَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَا﴾ (الاعراف: ۱۵۸)
نیز فرمایا:
﴿وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا﴾ (سبا: ۲۸)
اسلامی حکومت کی بنیاد جزیرہ عرب میں پڑی اور یہ بات روز روشن کی واضح ہے کہ کوئی بھی زبان اپنی قوم کے ساتھ ہی زندہ رہتی ہے۔ جب قوم ختم ہو جائے تو زبان بھی ختم ہو جاتی ہے۔ اس