کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 420
انہیں انبیاء کرام کی سیرت، گزشتہ اقوام کے حالات اور ان کی معاشرتی زندگی اور ان قوموں میں اللہ تعالیٰ کی سنت میں بہت سا تہذیبی نصاب مل سکتا ہے، اس طرح انہیں حق اور سچ کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہنا پڑے گا۔ ایک تربیت کرنے والا معلم طلبا کی ذہنی استعداد کے مطابق ان کے ہر تعلیمی مرحلہ پر مناسب اسلوب اختیار کر کے ان واقعات کو بیان کر سکتا ہے۔ سید قطب اور استاد سحار نے بچوں کے لیے بہت عمدہ انداز میں قصائص ترتیب دیے ہیں اور یہ دونوں مجموعے تربیت کے لحاظ سے بے مثال ہیں ۔ اسی طرح جارم نے بھی قرآنی قصائص کو ایسے ادبی اسلوب میں پیش کیا ہے جو تربیتی مواد سے بھرپور ہیں ۔ کاش دوسرے موافقین بھی ایسے درست تربیتی منہج میں کامیابی حاصل کر لیں ۔ سوالات 1۔ قصص کا مفہوم واضح کریں ۔ 2۔ قرآن میں قصص کی کتنی اقسام پائی جاتی ہیں ؟ 3۔ قصص القرآن کے فوائد تحریر کریں ۔ 4۔ قصص القرآن کے تکرار کی حکمت بیان کریں ۔ 5۔ تربیت کے میدان میں قرآنی قصص کا کیا اثر ہے؟