کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 42
درج ذیل ہیں :
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر ضب( سانڈہ نما عرب میں پایا جانے والا جانور) کھایا گیا لیکن آپ نے منع نہیں فرمایا۔[1]
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو ایک لشکر کا امیر بنا کر روانہ فرمایا، وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا تو ہر نماز کی قراء ت قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پر ختم کرتا، جب ان لوگوں کی واپسی ہوئی تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا، آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’اس سے پوچھو کہ یہ اس طرح کیوں کرتا ہے؟‘‘ لوگوں نے اس سے پوچھا تو وہ کہنے لگا: یہ رحمان کی صفت ہے اور مجھے یہ پڑھنا اچھا لگتا ہے۔ چناں چہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے بتا دو کہ اللہ تعالیٰ بھی اس سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (بخاری، مسلم)
صفت:
جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کیے گئے ہوں ۔ مثلاً
((اِنَّہُ صلي اللّٰہ عليه وسلم کَانَ دَائِمَ الْبِشْرِ ، سَہْلَ الْخَلْقِ، لَیِنَ الْجَانِبِ، لَیْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِیْظٍ وَلَا صَخَّابٍ وَّلَا فَحَّاشٍ وَلَا عَیَّابٍ۔))
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوش مزاج، نرم خو اور نرم مزاج تھے۔ اکھڑ مزاج، سخت دل، بازاروں میں شور کرنے والے ، بدگو اور عیب جو نہیں تھے۔‘‘
حدیث قدسی:
لغوی معنی: حدیث کا لغوی معنی تو آپ جان چکے ہیں اور قدسی قدس کی طرف نسبت ہے، اور اس نسبت سے اس کی عظمت کا اندازہ ہو رہا ہے، کیوں کہ اس کلمہ کا مادہ لغوی لحاظ سے پاکیزگی ونزہت پر دلالت کرتا ہے، تقدیس سے مراد اللہ کا منزہ ہونا ہے، یہاں تقدیس سے مراد پاک ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کی بات کا ذکر فرماتے ہیں :
﴿وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ﴾ (البقرہ: ۳۰)
[1] اکثر مترجمن ضب کا معنی ’’گوہ‘‘ کرتے ہیں جو کہ لغتِ عرب کے لحاظ سے درست نہیں ، کیوں کہ گوہ پر ’’ورل‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے، جب کہ ضب کا معنی سانڈہ نما جانور ہے جو فقط عرب میں پایا جاتا ہے۔ (ع۔م)