کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 411
وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لَایٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ.﴾ (البقرہ: ۱۶۳ ۔ ۱۶۴) 2۔ جھگڑنے والے کی تردید اور ہٹ دھرم لوگوں کی زبان بند کرنے کے لیے بیان کردہ دلائل جن کی مختلف صورتیں ہیں : ۱۔ کچھ دلائل ایسے ہوتے ہیں جن میں مخاطب کے لیے حقائق کو سوالیہ انداز میں پیش کیا جاتا ہے، جنہیں وہ اور ہر عقلِ سلیم رکھنے والا تسلیم کرتا ہے۔ حتی کہ وہ ان باتوں کو بھی جن کا وہ منکر ہوتا ہے تسلیم کر لیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق سے خالق کے وجود کی دلیل بیان کی، فرمایا: ﴿اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ہُمُ الْخَالِقُوْنَ . اَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بَل لَّا یُوقِنُوْنَ. اَمْ عِنْدَہُمْ خَزَائِنُ رَبِّکَ اَمْ ہُمُ الْمُسَیْطِرُوْنَ. اَمْ لَہُمْ سُلَّمٌ یَسْتَمِعُوْنَ فِیْہِ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُہُمْ بِسُلْطَانٍ مُّبِیْنٍ . اَمْ لَہٗ الْبَنَاتُ وَلَکُمُ الْبَنُوْنَ. اَمْ تَسْاَلُہُمْ اَجْرًا فَہُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُثْقَلُوْنَ. اَمْ عِنْدَہُمُ الْغَیْبُ فَہُمْ یَکْتُبُوْنَ. اَمْ یُرِیْدُوْنَ کَیْدًا فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا ہُمُ الْمَکِیْدُوْنَ. اَمْ لَہُمْ اِِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ.﴾ (الطور: ۳۵۔۴۳) ۲۔ ابتدائے تخلیق سے آخرت پر استدلال، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِ بَلْ ہُمْ فِیْ لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ.﴾ (قٓ: ۱۵) اور فرمایا: ﴿اَیَحْسَبُ الْاِِنسَانُ اَنْ یُّتْرَکَ سُدًی. اَلَمْ یَکُ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰی. ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰی. فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالْاُنْثٰی. اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ یُّحْیِ یَ الْمَوْتٰی.﴾ (القیامۃ: ۳۶ ۔ ۴۰) نیز فرمایا: ﴿فَلْیَنظُرْ الْاِِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ. خُلِقَ مِنْ مَّآئٍ دَافِقٍ. یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ. اِِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ.﴾ (الطارق: ۵۔۸)