کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 410
اور اس طرح کی دیگر آیات ہیں ۔
آپ کو علم ہونا چاہیے کہ متکلمین کے طریقہ کے مطابق بہت زیادہ غوروفکر کرنے سے عقلی دلائل بھی قرآن سے حاصل ہو سکتے ہیں ۔ مثلاً آیت:
﴿لَوْ کَانَ فِیْہِمَآ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا﴾ (الانبیاء: ۲۲)
میں عدم شرکت کو بیان کیا گیا ہے، اس سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ کائنات کا خالق ایک ہی ہے۔
کیوں کہ اگر کائنات کو بنانے والے دو ہوتے تو اس نظام کو چلانے کے لیے دونوں کی تدابیر جاری ہو پاتیں اور نہ ہی دونوں کے احکام نافذ ہو پاتے۔ اس طرح دونوں یا ان میں سے کوئی ایک عاجز ہوتا جب کہ اِلٰہ عاجز نہیں ہو سکتا۔
قرآنی مناظروں کی اقسام اور ان کے دلائل:
1۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کائنات کی نشانیاں بیان کر کے ان میں غوروفکر کی دعوت دی تاکہ عقائد کے مبادیات مثلاً توحید الوہیت، فرشتوں ، کتابوں ، رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان کا استدلال ہو سکے۔
مثلاً اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ.الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَائً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ.﴾ (البقرہ: ۲۱۔۲۲)
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَ اِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ.اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّہَارِ وَ الْفُلْکِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِیْ الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآئِ مِنْ مَّآئٍ فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا وَ بَثَّ فِیْہَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃٍ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ