کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 41
یہ تمام نام اور اوصاف قرآن کریم کے معانی کے اعتبار سے ہیں ۔ قرآن کریم، حدیث قدسی اور حدیث نبوی میں فرق قرآن کریم کی تعریف پہلے گزر چکی ہے، لیکن چوں کہ ہم نے قرآن، حدیث قدسی اور حدیث نبوی میں فرق کو جاننا ہے، لہٰذاہم حدیث قدسی اور حدیث نبوی کی تعریف ذکر کر رہے ہیں ۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : لفظ حدیث لغوی اعتبار سے قدیم (پرانا) کا متضاد ہے۔ اس سے مراد ہر وہ کلام ہے جسے بیان کیا جائے، نقل کیا جائے یا کسی انسان تک سماعت کے ذریعے یا حالت نیند یا بیداری میں وحی کے ذریعے پہنچایا جائے۔ اسی اعتبار سے قرآن کو بھی حدیث کہا جاتا ہے، فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا﴾ (النساء: ۸۷) اور انسان کو نیند میں جو کچھ بتایا جاتا ہے اسے بھی حدیث کہتے ہیں ۔ قرآن کریم میں ہے: ﴿وَ عَلَّمْتَنِیْ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ﴾ (یوسف: ۱۰۱) ’’اور تو نے مجھے خوابوں کی تعبیر سکھائی۔‘‘ حدیث کا اصطلاحی مفہوم: وہ قول، فعل، تقریر اور وصف جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا جائے، حدیث کہلاتا ہے۔ جیسے: قول کی مثال: ((اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَ اِنَّمَا لِاَمْرِی ئٍ مَّا نَوٰی۔)) (بخاری:۱) فعل کی مثال: جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز کا طریقہ سکھانے کے لیے فرمایا: ((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ۔))(بخاری) اسی طرح حج کا طریقہ سکھانے کے بعد فرمایا: ((خُذُوْا عَنِّیْ مَنَاسِکَکُمْ۔)) (مسلم، احمد، نسائی) تقریر:…نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی صحابی کے قول یا فعل کے بارے میں علم ہوا اور آپ نے اسے برقرار رکھا، وہ فعل آپ کی موجودگی میں ہوا ہو یا عدم موجودگی میں ، اس کی چند ایک مثالیں