کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 40
اسی لیے اسے تحریف وتبدل اور انقطاعِ اسناد کا وہ معاملہ پیش نہیں آیا جس سے سابقہ کتب دوچار ہوئی تھیں ۔‘‘
(النباء العظیم، ص ۱۲۔۱۳، طبع دارالقلم کویت)
اس فرق سے ایک یہ راز بھی عیاں ہوتا ہے کہ سابقہ آسمانی کتب محدود وقت کے لیے تھیں نہ کہ ہمیشہ کے لیے، جب کہ قرآن حکیم ان کتب کی تصدیق کرنے والا اور ان کا نگران ہے۔ ان کتابوں کے ثابت شدہ حقائق اس میں موجود ہیں ، بلکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بعض حقائق کا اضافہ بھی کیا ہے، نیز یہ قرآن ان کتب کے نہج پر ہی ہے لیکن وہ کتب اس قرآن کے قائم مقام نہیں ہو سکتیں ، چناں چہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو قیامت تک کے لیے حجت بنانے کا فیصلہ فرمایا ہے، جب اللہ تعالیٰ کسی کام کا فیصلہ فرمالیں تو اس کے لیے اسباب بھی مہیا فرماتے ہیں ، وہ خوب علم وحکمت والا ہے، یہ ایک عمدہ تفصیل ہے۔
قرآن کے اوصاف:
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید کے بہت سے اوصاف بیان کیے ہیں ، جیسے:
نور: ﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآئَ کُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا.﴾ (النساء: ۱۷۴)
ہدایت، شفاء، رحمت، موعظت:﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآئَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ شِفَآئٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ.﴾ (یونس: ۵۷)
مبارک: ﴿وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ﴾ (الانعام: ۹۲)
مبین: ﴿قَدْ جَآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیْنٌ.﴾ (المائدہ: ۱۵)
بشریٰ: ﴿مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْن﴾ (البقرہ: ۹۷)
عزیز: ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِالذِّکْرِ لَمَّا جَائَ ہُمْ وَاِِنَّہٗ لَکِتٰبٌ عَزِیْزٌ.﴾ (فصلت: ۴۱)
مجید: ﴿بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ .﴾ (البروج: ۲۱)
بشیرونذیر:﴿کِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہُ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِقَوْمٍ یَعْلَمُوْنَ. بَشِیرًا وَّنَذِیرًا ﴾ (فصلت: ۳۔۴)