کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 397
اٹھائیں ہیں ۔ مثلاً ٭ ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا. وَالْقَمَرِ اِِذَا تَلٰہَا. …﴾ (الشمس: ۱۔۲) ٭ ﴿وَالَّیْلِ اِِذَا یَغْشٰی. وَالنَّہَارِ اِِذَا تَجَلّٰی. وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَالْاُنْثَی.﴾ (اللیل: ۱۔۳) ٭ ﴿وَالْفَجْرِ. وَلَیَالٍ عَشْرٍ.﴾ (الفجر: ۱۔۲) ٭ ﴿فَلَا اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ.﴾ (التکویر: ۱۵) ٭ ﴿وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ. وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ.﴾ (التین: ۱۔۲) اس طرح کی قسمیں قرآن میں کثرت سے پائی جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ جس چیز کی چاہیں قسم اٹھائیں لیکن بندوں کا غیر اللہ کے نام کی قسم اٹھانا شرک ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَکَ۔)) (رواہ الترمذی وحسنہ وصححہ الحاکم) ’’جس نے غیر اللہ کے نام کی قسم اٹھائی اس نے کفر کیا۔ ایک روایت میں ہے۔ اس نے شرک کیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات کی قسمیں اس لیے اٹھائی ہیں کیوں کہ وہ اپنے پیدا کرنے والے پر دلالت کرتی ہیں اور پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اسی طرح اس کی فضیلت اور نفع کی طرف اشارہ کرنا بھی مقصود ہوتا ہے تاکہ لوگ اس سے عبرت حاصل کریں ۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((اِنَّ اللّٰہ یقْسِمُ بِمَا شَائَ مِنْ خَلْقِہٖ وَلَیْسَ لِاَ حَدٍ اَنْ یُقْسِمَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔)) (اخرجہ ابن ابی حاتم) ’’اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جس کی چاہیں قسم اٹھا لیں لیکن کسی انسان کے لیے اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھانا جائز نہیں ہے۔‘‘