کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 389
۲۔ وہ مثالیں جن میں ﴿لَیْسَ الخَبَرُ کَا لمُعَایَنَہِ﴾ کا معنی پایا جاتاہے۔ یعنی سنی ہوئی بات دیکھی گئی چیز کی طرح نہیں ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ ابراہیم علیہ السلام کے بارے فرماتے ہیں : ﴿قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلٰی وَ لٰکِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیْ﴾ (البقرہ: ۲۶۰) ۳۔ جن مثالوں میں ﴿کَمَا تُدِیْنُ تُدَانُ﴾ (جیسا کرنا ویسا بھرنا) کا معنی پایا جاتا ہے۔ مثلاً ﴿مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓئً ا یُّجْزَ بِہٖ﴾ (النساء: ۱۲۳) ۴۔ جن مثالوں میں ﴿لا یُلدغُ المُؤمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَیْنِ﴾ یعنی مومن ایک بل سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا‘‘ کا معنی پایا جاتا ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ سیدنا یعقوب علیہ السلام کی بات بیان کرتے ہیں ۔ ﴿قَالَ ہَلْ اٰمَنُکُمْ عَلَیْہِ اِلَّا کَمَآ اَمِنْتُکُمْ عَلٰٓی اَخِیْہِ مِنْ قَبْلُ﴾ (یوسف: ۶۴) ۳۔ امثال المرسلۃ: یہ وہ جملے ہیں جنہیں تشبیہ کے لفظ کی صراحت کے بغیر عمومی طور پر بیان کیا گیا ہے، ایسی آیات امثال کے قائم مقام ہیں ۔ اس قسم کی امثال درج ذیل ہیں : ۱۔ ﴿الْئٰنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ﴾ (یوسف: ۵۱) ۲۔ ﴿لَیْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَاشِفَۃٌ.﴾ (النجم: ۵۸) ۳۔ ﴿قُضِیَ الْاَمْرُ الَّذِیْ فِیْہِ تَسْتَفْتِیٰنِ.﴾ (یوسف: ۴۱) ۴۔ ﴿اَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیْبٍ.﴾ (ہود: ۸۱) ۵۔ ﴿لِکُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ﴾ (الانعام: ۶۷) ۶۔ ﴿وَ لَا یَحِیْقُ الْمَکْرُالسَّیِّیُٔ اِلَّا بِاَہْلِہٖ﴾ (فاطر: ۴۳) ۷۔ ﴿قُلْ کُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰے شَاکِلَتِہٖ﴾ (الاسراء: ۸۴) ۸۔ ﴿وَ عَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾ (البقرہ: ۲۱۶) ۹۔ ﴿کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌ.﴾ (المدثر: ۳۸)